صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 582

فرمان الٰہی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں دنیا میں (اپنا) ایک خلیفہ بنانے والا ہوں کا بیان ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا لما علیھا حافظ یعنی مگر اس کا حفاظت کرنے والا ہے فی کبد کے معنی سخت پیدائش ریاشا کے معنی مال دوسرے لوگوں نے کہا ہے ریاش اور ریش ایک ہی ہیں یعنی ظاہری لباس ماتمنون کے معنی ہیں کہ تم منی عورتوں کے رحم میں ڈالتے ہو اور مجاہد نے کہا کہ آیت کریمہ بے شک وہ اس کے واپس کر دینے پر قادر ہے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ نطفہ کو پھر احلیل ذکر میں واپس کر دے جو چیز بھی اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی ہے وہ جفت ہے آسمان بھی جفت ہے اور یکتا تو اللہ تعالیٰ ہے فی احسن تقویم کے معنی ہیں عمدہ پیدائش میں اسفل سافلین سے مومن مستثنیٰ ہے خسرو کے معنی گمراہی پھر اس سے اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو مستثنیٰ کیا لازب کے معنی چپکنے والی ننشئکم یعنی جس صورت میں ہم چاہیں پیدا کر دیں نسبح بحمدک یعنی تیری عظمت بیان کرتے ہیں ابوالعالیہ نے کہا کہ فتلقی آدم من ربہ کلمات میں کلمات سے مراد ربنا ظلمنا انفسنا ہے فازلھما کے معنی ہیں کہ انہیں بہکا دیا یتسنہ کے معنی خراب ہو جاتا ہے اسن کے معنی متغیر مسنون کے معنی بھی متغیر حماء حماۃ کی جمع ہے سڑی ہوئی مٹی کو کہتے ہیں یخصفان یعنی جنت کے پتوں کو جوڑنے لگے یعنی ایک پتہ کو دوسرے پتہ پر جوڑنے لگے سواتھما یعنی ان کی شرمگاہیں متاع الی حین یہاں حین سے مراد قیامت کے دن تک ہے اہل عرب کے نزدیک حین کے معنی ایک ساعت سے لے کر لا تعداد وقت کے آتے ہیں قبیلہ کے معنی اس کی وہ جماعت جس سے وہ خود ہے۔

راوی: قتیبہ بن سعید جریر عمارہ ابوزرعہ ابوہریرہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَوَّلَ زُمْرَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ عَلَی صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ عَلَی أَشَدِّ کَوْکَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَائِ إِضَائَةً لَا يَبُولُونَ وَلَا يَتَغَوَّطُونَ وَلَا يَتْفِلُونَ وَلَا يَمْتَخِطُونَ أَمْشَاطُهُمْ الذَّهَبُ وَرَشْحُهُمْ الْمِسْکُ وَمَجَامِرُهُمْ الْأَلُوَّةُ الْأَنْجُوجُ عُودُ الطِّيبِ وَأَزْوَاجُهُمْ الْحُورُ الْعِينُ عَلَی خَلْقِ رَجُلٍ وَاحِدٍ عَلَی صُورَةِ أَبِيهِمْ آدَمَ سِتُّونَ ذِرَاعًا فِي السَّمَائِ

قتیبہ بن سعید جریر عمارہ ابوزرعہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سب سے پہلے جو گروہ جنت میں داخل ہوگا ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح ہوں گے پھر جو ان کے بعد جنت میں جائیں گے تو ان کے چہرے اس چمکدار ستارہ کی طرح ہوں گے جو آسمان میں بہت روشن ہے، نہ پیشاب کریں گے نہ پاخانہ، نہ تھوک آئے گا نہ ناک کی ریزش، ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی اس کا پسینہ مشک (جیسا خوشبودار) ہوگا ان کی انگیٹھیوں میں عود سلگتا رہے گا ان کی بیویاں بڑی بڑی سیاہ آنکھوں والی عورتیں ہوں گی (باہمی الفت کی وجہ سے) سب ایک جان ہوں گے اور سب لوگ اپنے باپ آدم کی شکل پر ساٹھ گز لمبے ہوں گے آسمان میں۔

Narrated Abu Huraira:
Allah's Apostle said, "The first group of people who will enter Paradise, will be glittering like the full moon and those who will follow them, will glitter like the most brilliant star in the sky. They will not urinate, relieve nature, spit, or have any nasal secretions. Their combs will be of gold, and their sweat will smell like musk. The aloes-wood will be used in their centers. Their wives will be houris. All of them will look alike and will resemble their father Adam (in statute), sixty cubits tall."

یہ حدیث شیئر کریں