صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 584

فرمان الٰہی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں دنیا میں (اپنا) ایک خلیفہ بنانے والا ہوں کا بیان ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا لما علیھا حافظ یعنی مگر اس کا حفاظت کرنے والا ہے فی کبد کے معنی سخت پیدائش ریاشا کے معنی مال دوسرے لوگوں نے کہا ہے ریاش اور ریش ایک ہی ہیں یعنی ظاہری لباس ماتمنون کے معنی ہیں کہ تم منی عورتوں کے رحم میں ڈالتے ہو اور مجاہد نے کہا کہ آیت کریمہ بے شک وہ اس کے واپس کر دینے پر قادر ہے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ نطفہ کو پھر احلیل ذکر میں واپس کر دے جو چیز بھی اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی ہے وہ جفت ہے آسمان بھی جفت ہے اور یکتا تو اللہ تعالیٰ ہے فی احسن تقویم کے معنی ہیں عمدہ پیدائش میں اسفل سافلین سے مومن مستثنیٰ ہے خسرو کے معنی گمراہی پھر اس سے اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو مستثنیٰ کیا لازب کے معنی چپکنے والی ننشئکم یعنی جس صورت میں ہم چاہیں پیدا کر دیں نسبح بحمدک یعنی تیری عظمت بیان کرتے ہیں ابوالعالیہ نے کہا کہ فتلقی آدم من ربہ کلمات میں کلمات سے مراد ربنا ظلمنا انفسنا ہے فازلھما کے معنی ہیں کہ انہیں بہکا دیا یتسنہ کے معنی خراب ہو جاتا ہے اسن کے معنی متغیر مسنون کے معنی بھی متغیر حماء حماۃ کی جمع ہے سڑی ہوئی مٹی کو کہتے ہیں یخصفان یعنی جنت کے پتوں کو جوڑنے لگے یعنی ایک پتہ کو دوسرے پتہ پر جوڑنے لگے سواتھما یعنی ان کی شرمگاہیں متاع الی حین یہاں حین سے مراد قیامت کے دن تک ہے اہل عرب کے نزدیک حین کے معنی ایک ساعت سے لے کر لا تعداد وقت کے آتے ہیں قبیلہ کے معنی اس کی وہ جماعت جس سے وہ خود ہے۔

راوی: محمد بن سلام فزاری حمید انس

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَلَغَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ مَقْدَمُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَأَتَاهُ فَقَالَ إِنِّي سَائِلُکَ عَنْ ثَلَاثٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا نَبِيٌّ قَالَ مَا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ وَمَا أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْکُلُهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ وَمِنْ أَيِّ شَيْئٍ يَنْزِعُ الْوَلَدُ إِلَی أَبِيهِ وَمِنْ أَيِّ شَيْئٍ يَنْزِعُ إِلَی أَخْوَالِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَّرَنِي بِهِنَّ آنِفًا جِبْرِيلُ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ ذَاکَ عَدُوُّ الْيَهُودِ مِنْ الْمَلَائِکَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ فَنَارٌ تَحْشُرُ النَّاسَ مِنْ الْمَشْرِقِ إِلَی الْمَغْرِبِ وَأَمَّا أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْکُلُهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَزِيَادَةُ کَبِدِ حُوتٍ وَأَمَّا الشَّبَهُ فِي الْوَلَدِ فَإِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَشِيَ الْمَرْأَةَ فَسَبَقَهَا مَاؤُهُ کَانَ الشَّبَهُ لَهُ وَإِذَا سَبَقَ مَاؤُهَا کَانَ الشَّبَهُ لَهَا قَالَ أَشْهَدُ أَنَّکَ رَسُولُ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْيَهُودَ قَوْمٌ بُهُتٌ إِنْ عَلِمُوا بِإِسْلَامِي قَبْلَ أَنْ تَسْأَلَهُمْ بَهَتُونِي عِنْدَکَ فَجَائَتْ الْيَهُودُ وَدَخَلَ عَبْدُ اللَّهِ الْبَيْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ رَجُلٍ فِيکُمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ قَالُوا أَعْلَمُنَا وَابْنُ أَعْلَمِنَا وَأَخْبَرُنَا وَابْنُ أَخْيَرِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ عَبْدُ اللَّهِ قَالُوا أَعَاذَهُ اللَّهُ مِنْ ذَلِکَ فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ إِلَيْهِمْ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَقَالُوا شَرُّنَا وَابْنُ شَرِّنَا وَوَقَعُوا فِيهِ

محمد بن سلام فزاری حمید حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب عبداللہ بن سلام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدینہ میں تشریف آوری کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین ایسی باتیں معلوم کرنا چاہتا ہوں جن کا علم نبی کے علاوہ کسی اور کو نہیں قیامت کی سب سے پہلی علامت کیا ہے؟ اہل جنت کا سب سے پہلا کھانا کیا ہوگا؟ اور کس وجہ سے بچہ اپنے باپ یا ننہال کے مشابہ ہوتا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جبرائیل علیہ السلام نے مجھے ابھی یہ باتیں بتائی ہیں عبداللہ نے کہا کہ یہ تو تمام فرشتوں میں یہودیوں کے دشمن ہیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کی سب سے پہلی علامت وہ آگ ہے جو لوگوں کو مشرق سے مغرب کی طرف لے جائے گی اور اہل جنت کے کھانے کے لئے سب سے پہلا کھانا مچھلی کی کلیجی کی نوک ہوگی رہی بچہ کی مشابہت، مرد جب اپنی بیوی سے جماع کرتا ہے اور اسے پہلے انزال ہوجاتا ہے تو بچہ اس کے مشابہ ہوتا ہے اور اگر عورت کو پہلے انزال ہو جاتا ہے تو بچہ اس کی صورت پر ہوتا ہے عبداللہ بن سلام نے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم، اللہ کے رسول ہیں پھر انہوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہودی بہت ہی بہتان توڑنے والی قوم ہے (اگر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے میری بابت ان سے پوچھنے سے پہلے میرے اسلام لانے سے واقف ہو گئے) تو مجھ پر بہتان لگائیں گے پھر یہودی آئے اور عبداللہ گھر میں چھپ گئے تو رسول اللہ نے ان سے پوچھا کہ عبداللہ بن سلام تم میں کیسے آدمی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ وہ ہمارے سب سے بڑے عالم اور بڑے عالم کے بیٹے ہیں اور ہم میں سب سے بہتر اور بہتر آدمی کے بیٹے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا بتاؤ تو سہی اگر عبداللہ اسلام لے آئیں (تو کیا تم بھی اسلام لے آؤ گے) انہوں نے کہا اللہ انہیں اس سے بچائے فورا وہ ان کے سامنے آگئے اور کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوائی کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں تو وہ کہنے لگے کہ یہ ہم میں سب سے بدتر اور بدتر آدمی کے بیٹے ہیں۔

Narrated Anas:
When 'Abdullah bin Salam heard the arrival of the Prophet at Medina, he came to him and said, "I am going to ask you about three things which nobody knows except a prophet: What is the first portent of the Hour? What will be the first meal taken by the people of Paradise? Why does a child resemble its father, and why does it resemble its maternal uncle" Allah's Apostle said, "Gabriel has just now told me of their answers." 'Abdullah said, "He (i.e. Gabriel), from amongst all the angels, is the enemy of the Jews." Allah's Apostle said, "The first portent of the Hour will be a fire that will bring together the people from the east to the west; the first meal of the people of Paradise will be Extra-lobe (caudate lobe) of fish-liver. As for the resemblance of the child to its parents: If a man has sexual intercourse with his wife and gets discharge first, the child will resemble the father, and if the woman gets discharge first, the child will resemble her." On that 'Abdullah bin Salam said, "I testify that you are the Apostle of Allah." 'Abdullah bin Salam further said, "O Allah's Apostle! The Jews are liars, and if they should come to know about my conversion to Islam before you ask them (about me), they would tell a lie about me." The Jews came to Allah's Apostle and 'Abdullah went inside the house. Allah's Apostle asked (the Jews), "What kind of man is 'Abdullah bin Salam amongst you?" They replied, "He is the most learned person amongst us, and the best amongst us, and the son of the best amongst us." Allah's Apostle said, "What do you think if he embraces Islam (will you do as he does)?" The Jews said, "May Allah save him from it." Then 'Abdullah bin Salam came out in front of them saying, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is the Apostle of Allah." Thereupon they said, "He is the evilest among us, and the son of the evilest amongst us," and continued talking badly of him.

یہ حدیث شیئر کریں