صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 588

فرمان الٰہی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں دنیا میں (اپنا) ایک خلیفہ بنانے والا ہوں کا بیان ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا لما علیھا حافظ یعنی مگر اس کا حفاظت کرنے والا ہے فی کبد کے معنی سخت پیدائش ریاشا کے معنی مال دوسرے لوگوں نے کہا ہے ریاش اور ریش ایک ہی ہیں یعنی ظاہری لباس ماتمنون کے معنی ہیں کہ تم منی عورتوں کے رحم میں ڈالتے ہو اور مجاہد نے کہا کہ آیت کریمہ بے شک وہ اس کے واپس کر دینے پر قادر ہے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ نطفہ کو پھر احلیل ذکر میں واپس کر دے جو چیز بھی اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی ہے وہ جفت ہے آسمان بھی جفت ہے اور یکتا تو اللہ تعالیٰ ہے فی احسن تقویم کے معنی ہیں عمدہ پیدائش میں اسفل سافلین سے مومن مستثنیٰ ہے خسرو کے معنی گمراہی پھر اس سے اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو مستثنیٰ کیا لازب کے معنی چپکنے والی ننشئکم یعنی جس صورت میں ہم چاہیں پیدا کر دیں نسبح بحمدک یعنی تیری عظمت بیان کرتے ہیں ابوالعالیہ نے کہا کہ فتلقی آدم من ربہ کلمات میں کلمات سے مراد ربنا ظلمنا انفسنا ہے فازلھما کے معنی ہیں کہ انہیں بہکا دیا یتسنہ کے معنی خراب ہو جاتا ہے اسن کے معنی متغیر مسنون کے معنی بھی متغیر حماء حماۃ کی جمع ہے سڑی ہوئی مٹی کو کہتے ہیں یخصفان یعنی جنت کے پتوں کو جوڑنے لگے یعنی ایک پتہ کو دوسرے پتہ پر جوڑنے لگے سواتھما یعنی ان کی شرمگاہیں متاع الی حین یہاں حین سے مراد قیامت کے دن تک ہے اہل عرب کے نزدیک حین کے معنی ایک ساعت سے لے کر لا تعداد وقت کے آتے ہیں قبیلہ کے معنی اس کی وہ جماعت جس سے وہ خود ہے۔

راوی: ابو النعمان حماد بن زید عبیداللہ بن ابوبکر بن انس انس بن مالک

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ وَکَّلَ فِي الرَّحِمِ مَلَکًا فَيَقُولُ يَا رَبِّ نُطْفَةٌ يَا رَبِّ عَلَقَةٌ يَا رَبِّ مُضْغَةٌ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْلُقَهَا قَالَ يَا رَبِّ أَذَکَرٌ يَا رَبِّ أُنْثَی يَا رَبِّ شَقِيٌّ أَمْ سَعِيدٌ فَمَا الرِّزْقُ فَمَا الْأَجَلُ فَيُکْتَبُ کَذَلِکَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ

ابو النعمان حماد بن زید عبیداللہ بن ابوبکر بن انس حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ رحم مادر میں ایک فرشتہ مقرر کر رکھا ہے وہ فرشتہ کہتا ہے کہ اے پروردگار ابھی تو نطفہ ہے اے پروردگار اب خون بستہ ہو گیا اے پروردگار اب مضغہ گوشت بن گیا اگر اللہ تعالیٰ اسے پیدا کرنا چاہتا ہے تو کہتا ہے اے پروردگار لڑکا ہو یا لڑکی اے پروردگار نیک بخت ہو یا بد بخت اس کا رزق کیسا ہو اس کی عمر کتنی ہو پس اسی طرح سب کچھ ماں کے پیٹ میں لکھ دیا جاتا ہے۔

Narrated Anas bin Malik:
The Prophet said, "Allah has appointed an angel in the womb, and the angel says, 'O Lord! A drop of discharge (i.e. of semen), O Lord! a clot, O Lord! a piece of flesh.' And then, if Allah wishes to complete the child's creation, the angel will say. 'O Lord! A male or a female? O Lord! wretched or blessed (in religion)? What will his livelihood be? What will his age be?' The angel writes all this while the child is in the womb of its mother."

یہ حدیث شیئر کریں