صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ حدیث 64

مردوں اور عورتوں کا جہاد اور شہادت کی دعا مانگنے کا بیان حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا کرتے تھے کہ اے کہ اللہ مجھے اپنے رسول کے شہر (یعنی مدینہ منورہ) میں شہادت عنایت فرما۔

راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک اسحق بن عبداللہ بن ابی طلحہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ عَلَی أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ وَکَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَطْعَمَتْهُ وَجَعَلَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَکُ قَالَتْ فَقُلْتُ وَمَا يُضْحِکُکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَرْکَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوکًا عَلَی الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلَ الْمُلُوکِ عَلَی الْأَسِرَّةِ شَکَّ إِسْحَاقُ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهمْ فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَکُ فَقُلْتُ وَمَا يُضْحِکُکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ کَمَا قَالَ فِي الْأَوَّلِ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ أَنْتِ مِنْ الْأَوَّلِينَ فَرَکِبَتْ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنْ الْبَحْرِ فَهَلَکَتْ

عبداللہ بن یوسف، مالک اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے انس بن مالک کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عادت تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام بنت ملحان کے پاس تشریف لے جاتے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا کھلاتی تھیں اور ام حرام عبادہ بن صامت کے نکاح میں تھیں ایک دن اسی عادت کے موافق رسول اللہ ان کے پاس گئے، اور انہوں نے حضرت کو کھانا کھلایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں جوئیں دیکھنے لگیں پھر آنحضرات سو گئے اور ہنستے ہوئے بیدار ہو گئے ام حرام کہتی ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں ہنس رہے ہیں فرمایا اس وقت خواب میں میری امت کے کچھ لوگ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے پیش کئے گئے جو بحری جہاز پر سوار تھے اور تخت نشین بادشاہوں کی طرح تھے ام حرام کہتی ہیں میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے ان لوگوں میں شامل کردے رسول اللہ نے میرے لئے دعا کی اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پھر نیند آگئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور تھوڑی دیر بعد ہنستے ہوئے بیدار ہوئے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں ہنس رہے ہیں فرمایا کہ اب کی مرتبہ خواب میں میرے امت کے لوگ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے سامنے لائے گئے، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی بار فرمایا تھا ام حرام کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے ان میں شامل کردے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم پہلے لوگوں میں سے ہو چنانچہ وہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان کے زمانہ میں دریا میں سوار ہوئیں پھر جب دریا سے باہر نکلنے لگیں تو سواری کے جانور سے گر پڑیں اور اللہ کو پیاری ہوگئیں۔

Narrated Anas bin Malik:
Allah's Apostle used to visit Um Haran bint Milhan, who would offer him reals. Um-Haram was the wife of Ubada bin As-Samit. Allah's Apostle, once visited her and she provided him with food and started looking for lice in his head. Then Allah's Apostle slept, and afterwards woke up smiling. Um Haran asked, "What causes you to smile, O Allah's Apostle?" He said. "Some of my followers who (in a dream) were presented before me as fighters in Allah's Cause (on board a ship) amidst this sea cause me to smile; they were as kings on the thrones (or like kings on the thrones)." (Ishaq, a sub-narrator is not sure as to which expression the Prophet used.) Um-Haram said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah that he makes me one of them. Allah's Apostle invoked Allah for her and slept again and woke up smiling. Once again Um Haram asked, "What makes you smile, O Allah's Apostle?" He replied, "Some of my followers were presented to me as fighters in Allah's Cause," repeating the same dream. Um-Haram said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah that He makes me one of them." He said, "You are amongst the first ones." It happened that she sailed on the sea during the Caliphate of Mu'awlya bin Abi Sufyan, and after she disembarked, she fell down from her riding animal and died.

یہ حدیث شیئر کریں