صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ فضائل قرآن ۔ حدیث 10

بوقت قرأت سکینہ اور فرشتوں کے نزول کا بیان

راوی:

وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ قَالَ بَيْنَمَا هُوَ يَقْرَأُ مِنْ اللَّيْلِ سُورَةَ الْبَقَرَةِ وَفَرَسُهُ مَرْبُوطَةٌ عِنْدَهُ إِذْ جَالَتْ الْفَرَسُ فَسَكَتَ فَسَكَتَتْ فَقَرَأَ فَجَالَتْ الْفَرَسُ فَسَكَتَ وَسَكَتَتْ الْفَرَسُ ثُمَّ قَرَأَ فَجَالَتْ الْفَرَسُ فَانْصَرَفَ وَكَانَ ابْنُهُ يَحْيَى قَرِيبًا مِنْهَا فَأَشْفَقَ أَنْ تُصِيبَهُ فَلَمَّا اجْتَرَّهُ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ حَتَّى مَا يَرَاهَا فَلَمَّا أَصْبَحَ حَدَّثَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اقْرَأْ يَا ابْنَ حُضَيْرٍ اقْرَأْ يَا ابْنَ حُضَيْرٍ قَالَ فَأَشْفَقْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ تَطَأَ يَحْيَى وَكَانَ مِنْهَا قَرِيبًا فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَانْصَرَفْتُ إِلَيْهِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي إِلَى السَّمَاءِ فَإِذَا مِثْلُ الظُّلَّةِ فِيهَا أَمْثَالُ الْمَصَابِيحِ فَخَرَجَتْ حَتَّى لَا أَرَاهَا قَالَ وَتَدْرِي مَا ذَاكَ قَالَ لَا قَالَ تِلْكَ الْمَلَائِكَةُ دَنَتْ لِصَوْتِكَ وَلَوْ قَرَأْتَ لَأَصْبَحَتْ يَنْظُرُ النَّاسُ إِلَيْهَا لَا تَتَوَارَى مِنْهُمْ قَالَ ابْنُ الْهَادِ وَحَدَّثَنِي هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَبَّابٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ

لیث یزید بن ہاد کا قول نقل کرتے ہیں کہ محمد بن ابراہیم کہتے تھے کہ اسید بن حضیر ایک رات سورت بقرہ پڑھ رہے تھے اور گھوڑا ان کے پاس بندھا ہوا تھا اچانک گھوڑا بدکنے لگا وہ چپکے ہو رہے تو گھوڑا بھی ٹھہر گیا پھر وہ پڑھنے لگے گھوڑا پھر بدکنے لگا پھر وہ خاموش ہو رہے تو وہ ٹھہر گیا پھر وہ پڑھنے لگے پھر گھوڑا بدکنے لگا اس کے بعد ابن حضیر رک گئے چونکہ ان کا بیٹا یحیی گھوڑے کے قریب سو رہا تھا انہیں ڈر ہوا کہیں گھوڑا اسے کچل نہ ڈالے جب انہوں نے اپنے لڑکے کو وہاں سے ہٹالیا اور آسمان کی طرف نظر دوڑائی تو آسمان دکھائی نہ دیا بلکہ ایک ابر جس میں روشنیاں چمک رہی تھیں اوپر اٹھتا ہوا نظر آیا صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آکر پورا قصہ بیان کیا ۔ آپ نے فرمایا اے ابن حضیر تم برابر پڑھتے رہتے تو اچھا تھا انہوں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یحیی گھوڑے کے قریب تھا مجھے ڈر لگا کہیں گھوڑا یحیی کو کچل نہ ڈالے اس لئے میں یحیی کی طرف متوجہ ہوگیا پھر میں نے آسمان کی طرف سر اٹھایا تو ایک عجیب چھتری سی جس میں بہت سے چراغ لگے ہوئے تھے دکھائی دی پھر جب میں باہر نکل آیا تو وہ مجھے نظر آئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے معلوم وہ کیا تھا ابن حضیر نے کہا مجھے نہیں معلوم ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ فرشتے تھے جو تیری آواز سن کر تیرے پاس آگئے تھے اگر تو صبح تک پڑھے جاتا تو لوگ انہیں صاف دیکھ لیتے ۔ ابن الہاد کہتے ہیں یہ حدیث مجھ سے عبداللہ بن خباب نے ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کی جس کو اسید بن حضیر نے نقل کیا

Narrated Usaid bin Hudair:
That while he was reciting Surat Al-Baqara (The Cow) at night, and his horse was tied beside him, the horse was suddenly startled and troubled. When he stopped reciting, the horse became quiet, and when he started again, the horse was startled again. Then he stopped reciting and the horse became quiet too. He started reciting again and the horse was startled and troubled once again. Then he stopped reciting and his son, Yahya was beside the horse. He was afraid that the horse might trample on him. When he took the boy away and looked towards the sky, he could not see it. The next morning he informed the Prophet who said, "Recite, O Ibn Hudair! Recite, O Ibn Hudair!" Ibn Hudair replied, "O Allah's Apostle! My son, Yahya was near the horse and I was afraid that it might trample on him, so I looked towards the sky, and went to him. When I looked at the sky, I saw something like a cloud containing what looked like lamps, so I went out in order not to see it." The Prophet said, "Do you know what that was?" Ibn Hudair replied, "No." The Prophet said, "Those were Angels who came near to you for your voice and if you had kept on reciting till dawn, it would have remained there till morning when people would have seen it as it would not have disappear

یہ حدیث شیئر کریں