صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1178

جب جمائی آئے تو اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لینے کا بیان۔

راوی: عاصم بن علی ابن ابی ذئب سعید مقربی مقربی کے والد ابوہریرہ

حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعُطَاسَ وَيَکْرَهُ التَّثَاؤُبَ فَإِذَا عَطَسَ أَحَدُکُمْ وَحَمِدَ اللَّهَ کَانَ حَقًّا عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ سَمِعَهُ أَنْ يَقُولَ لَهُ يَرْحَمُکَ اللَّهُ وَأَمَّا التَّثَاؤُبُ فَإِنَّمَا هُوَ مِنْ الشَّيْطَانِ فَإِذَا تَثَائَبَ أَحَدُکُمْ فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ فَإِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا تَثَائَبَ ضَحِکَ مِنْهُ الشَّيْطَانُ

عاصم بن علی ابن ابی ذئب سعید مقربی مقربی کے والد ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالی چھینک کو پسند فرماتا ہے اور جمائی کو برا سمجھتا ہے جب تم میں سے کسی شخص کو چھینک آئے اور وہ الحمد للہ کہے تو ہر سننے والے مسلمان پر واجب ہے کہ اس کو يَرْحَمُکَ اللَّهُ کہے اور جمائی شیطان کی طرف سے ہے جب تم میں سے کسی شخص کو جمائی آئے تو اس کو جہاں تک ممکن ہو دفع کرنا چاہئے اس لئے کہ جب تم میں سے کوئی شخص جمائی لیتا ہے تو شیطان اس سے ہنستا ہے۔

Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, "Allah loves sneezing but dislikes yawning; so if anyone of you sneezes and then praises Allah, every Muslim who hears him (praising Allah) has to say Tashmit to him. But as regards yawning, it is from Satan, so if one of you yawns, he should try his best to stop it, for when anyone of you yawns, Satan laughs at him."

یہ حدیث شیئر کریں