صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ اجازت لینے کا بیان ۔ حدیث 1179

سلام کی ابتداء کا بیان

راوی: یحیی بن جعفر عبدالرزاق معمر ہمام ابوہریرہ

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ عَلَی صُورَتِهِ طُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا فَلَمَّا خَلَقَهُ قَالَ اذْهَبْ فَسَلِّمْ عَلَی أُولَئِکَ النَّفَرِ مِنْ الْمَلَائِکَةِ جُلُوسٌ فَاسْتَمِعْ مَا يُحَيُّونَکَ فَإِنَّهَا تَحِيَّتُکَ وَتَحِيَّةُ ذُرِّيَّتِکَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ فَقَالُوا السَّلَامُ عَلَيْکَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ فَزَادُوهُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ فَکُلُّ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَی صُورَةِ آدَمَ فَلَمْ يَزَلْ الْخَلْقُ يَنْقُصُ بَعْدُ حَتَّی الْآنَ

یحیی بن جعفر عبدالرزاق معمر ہمام حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو ان کی اپنی صورت میں پیدا کیا ان کی لمبائی ساٹھ گز تھی جب اللہ نے ان کو پیدا کیا تو کہا کہ جاؤ اور ملائکہ کی اس جماعت کو جو بیٹھی ہے سلام کرو اور سنو کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں یہی تمہارا اور تمہاری اولاد کا سلام ہوگا چنانچہ انہوں نے کہا السلام علیکم فرشتوں نے کہا السلام علیکم و رحمۃ اللہ ان فرشتوں نے لفظ رحمۃ اللہ زیادہ کیا ہر وہ شخص جو جنت میں داخل ہوگا وہ آدم علیہ السلام کی صورت پر ہوگا اس وقت سے اب تک آدمیوں کے قد میں کمی ہو رہی ہے۔

Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, "Allah created Adam in his complete shape and form (directly), sixty cubits (about 30 meters) in height. When He created him, He said (to him), "Go and greet that group of angels sitting there, and listen what they will say in reply to you, for that will be your greeting and the greeting of your offspring." Adam (went and) said, 'As-Salamu alaikum (Peace be upon you).' They replied, 'AsSalamu-'Alaika wa Rahmatullah (Peace and Allah's Mercy be on you) So they increased 'Wa Rahmatullah' The Prophet added 'So whoever will enter Paradise, will be of the shape and form of Adam. Since then the creation of Adam's (offspring) (i.e. stature of human beings is being diminished continuously) to the present time."

یہ حدیث شیئر کریں