صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ اجازت لینے کا بیان ۔ حدیث 1180

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اے ایمان والو! اپنے گھروں کے علاوہ کسی گھر میں داخل نہ ہو جب تک کہ تم اجازت نہ لے لو اور گھر کے رہنے والوں کو سلام نہ کرلو یہ تمہارے لئے بہتر ہے شاید کہ تم نصیحت پکڑو اگر تم اس مکان میں کسی کو نہ پاؤ تو داخل نہ ہو جب تک کہ تمہیں اجازت نہ دی جائے اور اگر تم سے کہا جاوے کہ تم لوٹ جاؤ تو لوٹ جاؤ یہ تمہارے لئے پاکیزگی کی بات ہے اور اللہ تعالیٰ ان چیزوں کو جاننے والا ہے جو تم کرتے ہو تم پر کوئی حرج نہیں اس بات میں کہ غیر آباد مکانوں میں داخل ہو جس میں تمہارا سامان ہے اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے اس چیز کو جو تم ظاہری طور پر کرتے ہو اور جو چھپا کر کرتے ہو اور سعید بن ابی الحسن نے حسن سے کہا کہ عجم کی عورتیں اپنے سینے اور سروں کو کھلا رکھتی ہیں تو انہوں نے کہا کہ اپنی نگاہ پھیر لو اللہ بزرگ و برتر فرماتا ہے کہ مومنوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں قتادہ نے کہا یہ حکم ان عورتوں کے لئے ہے جو حلال نہیں (نیز اللہ تعالیٰ کا قول کہ) اور مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں خائنۃ الاعین کے معنی یہ ہیں کہ اس چیز کی طرف دیکھنا جس سے منع کیا گیا ہے اور کنواری لڑکیوں کی طرف دیکھنے کے متعلق زہری نے کہا کہ اس کی طرف نظر اٹھا کر دیکھنا درست نہیں جس کو دیکھنے کی خواہش ہوتی ہو اگرچہ وہ کمسن ہو اور عطا نے ان لونڈیوں کی طرف دیکھنے کو مکروہ سمجھا جو فروخت کے لئے مکہ کے بازاروں میں آتی تھیں مگر یہ کہ ان کی خریداری کا ارادہ ہو۔

راوی: ابو الیمان شعیب زہری سلیمان بن یسار عبداللہ بن عباس

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَرْدَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ يَوْمَ النَّحْرِ خَلْفَهُ عَلَی عَجُزِ رَاحِلَتِهِ وَکَانَ الْفَضْلُ رَجُلًا وَضِيئًا فَوَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنَّاسِ يُفْتِيهِمْ وَأَقْبَلَتْ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ وَضِيئَةٌ تَسْتَفْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَفِقَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا وَأَعْجَبَهُ حُسْنُهَا فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا فَأَخْلَفَ بِيَدِهِ فَأَخَذَ بِذَقَنِ الْفَضْلِ فَعَدَلَ وَجْهَهُ عَنْ النَّظَرِ إِلَيْهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ فِي الْحَجِّ عَلَی عِبَادِهِ أَدْرَکَتْ أَبِي شَيْخًا کَبِيرًا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَی الرَّاحِلَةِ فَهَلْ يَقْضِي عَنْهُ أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ قَالَ نَعَمْ

ابو الیمان شعیب زہری سلیمان بن یسار عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو نحر کے دن اپنے پیچھے اپنی سواری کو پشت پر بٹھایا اور فضل ایک خوب صورت مرد تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کو کچھ مسائل بتانے کے لئے رک گئے خثعم (قبیلہ) کی ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کوئی مسئلہ دریافت کرنے کو آئی تو فضل اس کی طرف دیکھنے لگے اور اس عورت کا حسن ان کو بھلا معلوم ہوا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی طرف مڑے اس وقت فضل اسی عورت کو دیکھ رہے تھے آپ نے اپنا ہاتھ پیچھے کی طرف لے جا کر فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ٹھوڑی پکڑ کر اس عورت کی طرف سے منہ پھیر دیا اس عورت نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ نے جو اپنے بندوں پر حج فرض کیا ہے وہ میرے باپ پر بھی فرض ہوگیا ہے جو بہت بوڑھا ہے اور سواری پر سیدھی طرح بیٹھ نہیں سکتا اگر میں اس کی طرف سے حج کروں تو کیا یہ ادا ہوجائے گا آپ نے فرمایا ہاں۔

Narrated 'Abdullah bin 'Abbas:
Al-Fadl bin 'Abbas rode behind the Prophet as his companion rider on the back portion of his she camel on the Day of Nahr (slaughtering of sacrifice, 10th Dhul-Hijja) and Al-Fadl was a handsome man. The Prophet stopped to give the people verdicts. In the meantime, a beautiful woman From the tribe of Khath'am came, asking the verdict of Allah's Apostle. Al-Fadl started looking at her as her beauty attracted him. The Prophet looked behind while Al-Fadl was looking at her; so the Prophet held out his hand backwards and caught the chin of Al-Fadl and turned his face (to the owner sides in order that he should not gaze at her. She said, "O Allah's Apostle! The obligation of Performing Hajj enjoined by Allah on His worshipers, has become due (compulsory) on my father who is an old man and who cannot sit firmly on the riding animal. Will it be sufficient that I perform Hajj on his behalf?" He said, "Yes."

یہ حدیث شیئر کریں