صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ تقدیر کا بیان ۔ حدیث 1542

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ کا حکم ایک قدر معین کے ساتھ ہے

راوی:

حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَيْرِيزٍ الجُمَحِيُّ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نُصِيبُ سَبْيًا وَنُحِبُّ الْمَالَ كَيْفَ تَرَى فِي الْعَزْلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَإِنَّكُمْ لَتَفْعَلُونَ ذَلِكَ لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا فَإِنَّهُ لَيْسَتْ نَسَمَةٌ كَتَبَ اللَّهُ أَنْ تَخْرُجَ إِلَّا هِيَ كَائِنَةٌ

حبان بن موسیٰ ، عبداللہ ، یونس ، زہری ، عبداللہ بن محیریز جمحی ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ اس اثناء میں ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ انصار میں سے ایک شخص آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ ہم لونڈیوں کے پاس جاتے ہیں اور مال سے محبت کرتے ہیں آپ عزل کے متعلق کیا فرماتے ہیں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم یہ کرتے ہو اگر تم اس کو نہ کرو تو تم پر کوئی فرق نہیں ( یعنی تمہارا عزل کرنا اور نہ کرنا برابر ہے ) اس لئے کہ جس جان کا پیدا ہونا اللہ تعالیٰ نے لکھ دیا ہے وہ پیدا ہو کر رہے گی۔

Narrated Abu Said Al-Khudri:
That while he was sitting with the Prophet a man from the Ansar came and said, "O Allah's Apostle! We get slave girls from the war captives and we love property; what do you think about coitus interruptus?" Allah's Apostle said, "Do you do that? It is better for you not to do it, for there is no soul which Allah has ordained to come into existence but will be created."

یہ حدیث شیئر کریں