صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ فرائض کی تعلیم کا بیان ۔ حدیث 1661

اللہ تعالی کا قول کہ اللہ تعالی تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے حصہ کے برابر ، پس اگر صرف لڑکیاں ہوں تو اگر دو سے زیادہ ہوں تو ان کو دوتہائی ملے گا اس مال سے جو کہ مورث چھوڑ کر مرا اور اگر ایک لڑکی ہو تو اس کو نصف ملے گا اور ماں باپ ہی اسکے وارث ہوں تو اس کی ماں کا ایک تہائی ہے اور اگر میت کے ایک سے زیادہ بھائی بہن ہوں تو اس کی ماں کوچھٹا حصہ ملے گا۔( اور باقی باپ کا) وصیت پوری کرنے کے بعد کہ میت اس کی وصیت کرجائے یا دین کے بعد تمہارے اصول وفروع جن کو تم پورے طور پر نہیں جانتے کہ ان میں سے کون سا تم کو نفع پہنچانے کے زیادہ قریب ہے یہ حکم منجانب اللہ مقرر کردیا گیا ، بالقین اللہ تعالی بڑے علم والے اور حکمت والے ہیں اور تمہیں آدھا ملے گااس ترکہ کا جو تمہاری بیبیاں چھوڑ کرگئی اگر ان کے کچھ اولاد نہ ہو اور اگر ان کے کچھ اولاد ہو تو پھر تم کو ان کے ترکہ سے چوتھائی ملے گا (یہ میراث) وصیت(کے قدر مال) کے نکالنے کے بعد کہ وہ اس کی وصیت کرجائیں یادین کے بعد ملے گی ان بیبیوں کوچوتھائی ملے گا اس ترکہ کا جو تم چھوڑ جاؤ اگر تمہارے کچھ اولاد نہ ہو، اور اگر تمہارے کچھ اولاد ہو تو پھر ان کو تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں حصہ ملے گا، وصیت نکالنے کے بعد تم جو وصیت کرجاؤ یادین کے بعد اور اگر میت جس کے میراث دوسروں کو ملے گی خواہ میت مرد ہویاعورت ایسا ہو جس کے اصول وفروع نہ ہوں اور اس کے ایک بھائی یا بہن(اخیافی) ہوتوان میں سے ہر ایک چھٹا حصہ ملے گا، اور اگر زیادہ ہوں تو وہ سب تہائی میں شریک ہوں گے، وصیت پوری کرنے کے بعد جس کووصیت کردی جائے یادین کے بعد بشرطیکہ کسی کوضرر نہ پہنچے یہ حکم کیا گیا ہے خداکی طرف سے اور اللہ جاننے والے حکمت والے ہیں ۔

راوی: قتیبہ بن سعید , سفیان , محمد بن منکدر , جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ مَرِضْتُ فَعَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ وَهُمَا مَاشِيَانِ فَأَتَانِي وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَبَّ عَلَيَّ وَضُوئَهُ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي کَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَيْئٍ حَتَّی نَزَلَتْ آيَةُ الْمَوَارِيثِ

قتیبہ بن سعید، سفیان، محمد بن منکدر، جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں بیمار ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت ابوبکر میری عیادت کو تشریف لائے تو میں بیہوشی کی حالت میں تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے وضو کا پانی مجھ پر بہایا، مجھے ہوش آیا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اپنے مال میں کیا کروں اور اپنے مال میں کس طرح فیصلہ کروں آپ نے کوئی جواب نہیں دیا یہاں تک کہ میراث کی آیت نازل ہوئی۔

Narrated Jabir bin 'Abdullah:
I became sick so Allah's Apostle and Abu Bakr came on foot to pay me a visit. When they came, I was unconscious. Allah's Apostle performed ablution and he poured over me the water (of his ablution) and I came to my senses and said, "O Allah's Apostle! What shall I do regarding my property? How shall I distribute it?" The Prophet did not reply till the Divine Verses of inheritance were revealed .

یہ حدیث شیئر کریں