صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ فرائض کی تعلیم کا بیان ۔ حدیث 1665

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ ہمارا کوئی وارث نہ ہوگا۔ اور جو کچھ ہم نے چھوڑا وہ صدقہ ہے

راوی: یحیی بن بکیر , لیث , عقیل , ابن شہاب

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مَالِکُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ وَکَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ذَکَرَ لِي مِنْ حَدِيثِهِ ذَلِکَ فَانْطَلَقْتُ حَتَّی دَخَلْتُ عَلَيْهِ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ انْطَلَقْتُ حَتَّی أَدْخُلَ عَلَی عُمَرَ فَأَتَاهُ حَاجِبُهُ يَرْفَأُ فَقَالَ هَلْ لَکَ فِي عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالزُّبَيْرِ وَسَعْدٍ قَالَ نَعَمْ فَأَذِنَ لَهُمْ ثُمَّ قَالَ هَلْ لَکَ فِي عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ عَبَّاسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا قَالَ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالْأَرْضُ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَةٌ يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْسَهُ فَقَالَ الرَّهْطُ قَدْ قَالَ ذَلِکَ فَأَقْبَلَ عَلَی عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَقَالَ هَلْ تَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَلِکَ قَالَا قَدْ قَالَ ذَلِکَ قَالَ عُمَرُ فَإِنِّي أُحَدِّثُکُمْ عَنْ هَذَا الْأَمْرِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ کَانَ خَصَّ رَسُولَهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْفَيْئِ بِشَيْئٍ لَمْ يُعْطِهِ أَحَدًا غَيْرَهُ فَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ مَا أَفَائَ اللَّهُ عَلَی رَسُولِهِ إِلَی قَوْلِهِ قَدِيرٌ فَکَانَتْ خَالِصَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ مَا احْتَازَهَا دُونَکُمْ وَلَا اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْکُمْ لَقَدْ أَعْطَاکُمُوهَا وَبَثَّهَا فِيکُمْ حَتَّی بَقِيَ مِنْهَا هَذَا الْمَالُ فَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ عَلَی أَهْلِهِ مِنْ هَذَا الْمَالِ نَفَقَةَ سَنَتِهِ ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ فَيَجْعَلُهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ فَعَمِلَ بِذَاکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيَاتَهُ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ ذَلِکَ قَالُوا نَعَمْ ثُمَّ قَالَ لِعَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ أَنْشُدُکُمَا بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمَانِ ذَلِکَ قَالَا نَعَمْ فَتَوَفَّی اللَّهُ نَبِيَّهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَضَهَا فَعَمِلَ بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ تَوَفَّی اللَّهُ أَبَا بَکْرٍ فَقُلْتُ أَنَا وَلِيُّ وَلِيِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَضْتُهَا سَنَتَيْنِ أَعْمَلُ فِيهَا مَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ ثُمَّ جِئْتُمَانِي وَکَلِمَتُکُمَا وَاحِدَةٌ وَأَمْرُکُمَا جَمِيعٌ جِئْتَنِي تَسْأَلُنِي نَصِيبَکَ مِنْ ابْنِ أَخِيکَ وَأَتَانِي هَذَا يَسْأَلُنِي نَصِيبَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا فَقُلْتُ إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُهَا إِلَيْکُمَا بِذَلِکَ فَتَلْتَمِسَانِ مِنِّي قَضَائً غَيْرَ ذَلِکَ فَوَاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالْأَرْضُ لَا أَقْضِي فِيهَا قَضَائً غَيْرَ ذَلِکَ حَتَّی تَقُومَ السَّاعَةُ فَإِنْ عَجَزْتُمَا فَادْفَعَاهَا إِلَيَّ فَأَنَا أَکْفِيکُمَاهَا

یحیی بن بکیر، لیث، عقیل، ابن شہاب سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے مالک بن اوس بن حدثان نے بیان کیا کہ اور محمد بن جبیر بن مطعم نے مجھ سے ان کی یہ حدیث بیان کی تھی، چنانچہ میں چل کر ان کے پاس پہنچا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا ان کے پاس ان کے دربان یرفا پہنچے اور کہا کہ آپ حضرت عثمان وعبدالرحمن، وزبیر وسعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اندر آنے کی اجازت دیتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہاں، چنانچہ ان حضرات کو اندر بلایا گیا، پھر دربان نے کہا کیا آپ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ وعباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اجازت دیتے ہیں انہوں نے کہا ہاں۔ حضرت عباس نے کہا اے امیرالمومنین ہمارے اور ان کے درمیان فیصلہ کردیجئے، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں تم کو اللہ کا واسطہ دیتا ہوں جس کے حکم سے زمین و آسمان قائم ہیں کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارا کوئی وارث نہ ہوگا۔ اور جو کچھ ہم نے چھوڑا وہ صدقہ ہے اور اس سے مراد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات تھی، اس جماعت نے فرمایا کہ آپ نے ایسا فرمایا ہے، پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ وعباس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ آپ دونوں جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ فرمایا ان دونوں نے جواب دیا ہاں۔ آپ نے یہ فرمایا ہے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اب میں آپ لوگوں سے اس کے متعلق بیان کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے اس فئی میں اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مخصوص کیا تھا آپ کے علاوہ کسی کو نہیں دیا چنانچہ اللہ بزرگ وبرتر نے فرمایا (مَا أَفَائَ اللَّهُ عَلَی رَسُولِهِ) ، تو یہ خاص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے تھا، قسم ہے اللہ کی آپ نے تمہارے سوا کسی کے لئے اس کو محفوظ نہیں کیا اور نہ تم پر کسی کو ترجیح دی بلکہ تم ہی کو دیتے اور تقسیم کرتے رہے یہاں تک کہ یہ مال باقی رہا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس مال سے اپنے گھر والوں کے لئے ایک سال کا خرچہ نکال لیتے، پھر باقی مال، اللہ کے اور مال کی طرح خرچ کرتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی زندگی بھر یہی کرتے رہے، میں تم کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ تم اس بات کو جانتے ہو؟ ان لوگوں نے کہا ہاں پھر حضرت علی و عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی طرف مخاطب ہو کر کہا میں آپ دونوں کو اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا آپ دونوں اس بات کو جانتے ہیں؟ ان دونوں نے کہا کہ ہاں، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وفات دے دی، تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں اللہ کے رسول کا ولی ہوں، چنانچہ انہوں نے اس پر قبضہ کیا اور اسی طرح کرتے رہے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا تھا، پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو وفات دیدی۔ تو میں نے کہا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ولی کا ولی ہوں۔ پھر اب آپ دونوں میرے پاس آئے ہیں اور آپ دونوں کا مقصود ایک ہی ہے اور تم دونوں کا معاملہ یکساں ہے (اے عباس) آپ مجھ سے اپنی بیوی کا حصہ مانگتے ہیں، جو انہیں اپنے والد سے پہنچتا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ اگر اس کے علاوہ کوئی اور فیصلہ آپ دونوں مجھ سے چاہتے ہیں تو قسم ہے اللہ تعالیٰ کی جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہے میں قیامت تک اس کے علاوہ اور کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا اگر آپ دونوں اس کے انتظام سے عاجز ہیں تو پھر مجھے واپس کردیجئے میں اس کا انتظام کرلوں گا۔

Narrated Malik bin Aus:
'I went and entered upon 'Umar, his doorman, Yarfa came saying 'Uthman, 'Abdur-Rahman, Az-Zubair and Sa'd are asking your permission (to see you). May I admit them? 'Umar said, 'Yes.' So he admitted them Then he came again and said, 'May I admit 'Ali and 'Abbas?' He said, 'Yes.' 'Abbas said, 'O, chief of the believers! Judge between me and this man (Ali ). 'Umar said, 'I beseech you by Allah by Whose permission both the heaven and the earth exist, do you know that Allah's Apostle said, 'Our (the Apostles') property will not be inherited, and whatever we leave (after our death) is to be spent in charity?' And by that Allah's Apostle meant himself.' The group said, '(No doubt), he said so.' 'Umar then faced 'Ali and 'Abbas and said, 'Do you both know that Allah's Apostle said that?' They replied, '(No doubt), he said so.' 'Umar said, 'So let me talk to you about this matter. Allah favored His Apostle with something of this Fai' (i.e. booty won by the Muslims at war without fighting) which He did not give to anybody else;
Allah said:– 'And what Allah gave to His Apostle ( Fai' Booty) ………to do all things….(59.6) And so that property was only for Allah's Apostle . Yet, by Allah, he neither gathered that property for himself nor withheld it from you, but he gave its income to you, and distributed it among you till there remained the present property out of which the Prophet used to spend the yearly maintenance for his family, and whatever used to remain, he used to spend it where Allah's property is spent (i.e. in charity etc.). Allah's Apostle followed that throughout his life.
Now I beseech you by Allah, do you know all that?' They said, 'Yes.' 'Umar then said to 'Ali and 'Abbas, 'I beseech you by Allah, do you know that?' Both of them said, 'Yes.' 'Umar added, 'And when the Prophet died, Abu Bakr said, ' I am the successor of Allah's Apostle, and took charge of that property and managed it in the same way as Allah's Apostle did.
Then I took charge of this property for two years during which I managed it as Allah's Apostle and Abu Bakr did. Then you both ('Ali and 'Abbas) came to talk to me, bearing the same claim and presenting the same case. (O 'Abbas!) You came to me asking for your share from the property of your nephew, and this man (Ali) came to me, asking for the share of h is wife from the property of her father. I said, 'If you both wish, I will give that to you on that condition (i.e. that you would follow the way of the Prophet and Abu Bakr and as I (Umar) have done in man aging it).' Now both of you seek of me a verdict other than that? Lo! By Allah, by Whose permission both the heaven and the earth exist, I will not give any verdict other than that till the Hour is established. If you are unable to manage it, then return it to me, and I will be sufficient to manage it on your behalf.' "

یہ حدیث شیئر کریں