صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ فرائض کی تعلیم کا بیان ۔ حدیث 1670

لڑکیوں کی میراث کا بیان

راوی: حمیدی , سفیان , زہری , عامر بن سعد بن ابی وقاص , سعد بن ابی وقاص

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَرِضْتُ بِمَکَّةَ مَرَضًا فَأَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَی الْمَوْتِ فَأَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي مَالًا کَثِيرًا وَلَيْسَ يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَتِي أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا قَالَ قُلْتُ فَالشَّطْرُ قَالَ لَا قُلْتُ الثُّلُثُ قَالَ الثُّلُثُ کَبِيرٌ إِنَّکَ إِنْ تَرَکْتَ وَلَدَکَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَتْرُکَهُمْ عَالَةً يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ وَإِنَّکَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً إِلَّا أُجِرْتَ عَلَيْهَا حَتَّی اللُّقْمَةَ تَرْفَعُهَا إِلَی فِي امْرَأَتِکَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ آأُخَلَّفُ عَنْ هِجْرَتِي فَقَالَ لَنْ تُخَلَّفَ بَعْدِي فَتَعْمَلَ عَمَلًا تُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ رِفْعَةً وَدَرَجَةً وَلَعَلَّ أَنْ تُخَلَّفَ بَعْدِي حَتَّی يَنْتَفِعَ بِکَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِکَ آخَرُونَ لَکِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ يَرْثِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ مَاتَ بِمَکَّةَ قَالَ سُفْيَانُ وَسَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ

حمیدی، سفیان، زہری، عامر بن سعد بن ابی وقاص، سعد بن ابی وقاص سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں مکہ میں بیمار پڑا جس سے مرنے کے قریب تھا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری عیادت کے لئے تشریف لائے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس بہت مال ہے اور میرا وارث بجز میری بیٹی کے اور کوئی نہیں، کیا میں دوتہائی مال صدقہ کردوں؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں میں نے عرض کیا تہائی؟ آپ نے فرمایا کہ تہائی بہت ہے، اگر تو اپنی اولاد کو مالدار چھوڑے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ ان کو تنگدست چھوڑے کہ لوگوں سے بھیک مانگتے پھریں، اور جو تم بھی خرچ کرتے ہو اس کا اجر تمہیں ملے گا یہاں تک کہ وہ لقمہ جو تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتے ہو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہجرت سے پیچھے رہ جاؤں گا؟ آپ نے فرمایا کہ تم پیچھے رہ کر جو عمل بھی اللہ کی خوشنودی کے لئے کرو گے اس کے ذریعہ اللہ تمہاری بلندی اور درجہ میں زیادتی عطا فرمائے گا اور امید ہے کہ تم میرے پیچھے رہو گے تو بہت سے لوگوں کو تم سے نفع پہنچتا رہے گا اور بہت سے لوگوں کو تم سے نقصان پہنچے گا، لیکن بے چارہ سعد بن خولہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ چونکہ ان کا انتقال مکہ میں ہوگیا اس لئے ان کے حق میں دعائے مغفرت فرماتے تھے۔ سفیان نے کہا کہ سعد بن خولہ بنی عامر بن لوئی کے ایک فرد تھے۔

Narrated Sa'd bin Abi Waqqas:
I was stricken by an ailment that led me to the verge of death. The Prophet came to pay me a visit. I said, "O Allah's Apostle! I have much property and no heir except my single daughter. Shall I give two-thirds of my property in charity?" He said, "No." I said, "Half of it?" He said, "No." I said, "One-third of it?" He said, "You may do so) though one-third is also to a much, for it is better for you to leave your off-spring wealthy than to leave them poor, asking others for help. And whatever you spend (for Allah's sake) you will be rewarded for it, even for a morsel of food which you may put in the mouth of your wife." I said, "O Allah's Apostle! Will I remain behind and fail to complete my emigration?" The Prophet said, "If you are left behind after me, whatever good deeds you will do for Allah's sake, that will upgrade you and raise you high. May be you will have long life so that some people may benefit by you and others (the enemies) be harmed by you." But Allah's Apostle felt sorry for Sa'd bin Khaula as he died in Mecca. (Sufyan, a sub-narrator said that Sa'd bin Khaula was a man from the tribe of Bani 'Amir bin Lu'ai.)

یہ حدیث شیئر کریں