صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ حدود اور حدود سے بچنے کا بیان ۔ حدیث 1716

چھڑیوں اور جوتوں سے مارنے کا بیان

راوی: عبداللہ بن عبدالوہاب , خالد بن حارث , سفیان , ابوحصین , عمیر بن سعد نخعی

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ سَمِعْتُ عُمَيْرَ بْنَ سَعِيدٍ النَّخَعِيَّ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا کُنْتُ لِأُقِيمَ حَدًّا عَلَی أَحَدٍ فَيَمُوتَ فَأَجِدَ فِي نَفْسِي إِلَّا صَاحِبَ الْخَمْرِ فَإِنَّهُ لَوْ مَاتَ وَدَيْتُهُ وَذَلِکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسُنَّهُ

عبداللہ بن عبدالوہاب، خالد بن حارث، سفیان، ابوحصین، عمیر بن سعد نخعی سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں جس شخص پر حد قائم کروں اور وہ مرجائے تو مجھ کو رنج نہ ہوگا، بجز شراب پینے والے کہ اگر وہ مرجائے تو میں اس کی دیت دوں گا کیونکہ اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوئی حد مقرر نہیں فرمائی، (بلکہ اس کو حاکم کی رائے پر چھوڑا)

Narrated 'Ali bin Abi Talib:
I would not feel sorry for one who dies because of receiving a legal punishment, except the drunk, for if he should die (when being punished), I would give blood money to his family because no fixed punishment has been ordered by Allah's Apostle for the drunk.

یہ حدیث شیئر کریں