صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ خون بہا کا بیان ۔ حدیث 1796

اللہ تعالیٰ کا قول کہ جس نے کسی مومن کو متعمدا قتل کیا تو اس کا بدلہ جہنم ہے

راوی: عبدان , عبداللہ , یونس , زہری , عطاء بن یزید , عبیداللہ بن عدی , مقداد بن کندی

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ يَزِيدَ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيٍّ حَدَّثَهُ أَنَّ الْمِقْدَادَ بْنَ عَمْرٍو الْکِنْدِيَّ حَلِيفَ بَنِي زُهْرَةَ حَدَّثَهُ وَکَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَقِيتُ کَافِرًا فَاقْتَتَلْنَا فَضَرَبَ يَدِي بِالسَّيْفِ فَقَطَعَهَا ثُمَّ لَاذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ وَقَالَ أَسْلَمْتُ لِلَّهِ آقْتُلُهُ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقْتُلْهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّهُ طَرَحَ إِحْدَی يَدَيَّ ثُمَّ قَالَ ذَلِکَ بَعْدَ مَا قَطَعَهَا آقْتُلُهُ قَالَ لَا تَقْتُلْهُ فَإِنْ قَتَلْتَهُ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَتِکَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَهُ وَأَنْتَ بِمَنْزِلَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ کَلِمَتَهُ الَّتِي قَالَ وَقَالَ حَبِيبُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمِقْدَادِ إِذَا کَانَ رَجُلٌ مُؤْمِنٌ يُخْفِي إِيمَانَهُ مَعَ قَوْمٍ کُفَّارٍ فَأَظْهَرَ إِيمَانَهُ فَقَتَلْتَهُ فَکَذَلِکَ کُنْتَ أَنْتَ تُخْفِي إِيمَانَکَ بِمَکَّةَ مِنْ قَبْلُ

عبدان، عبداللہ ، یونس، زہری، عطاء بن یزید، عبیداللہ بن عدی، مقداد بن کندی، بنی زہرہ کے حلیف سے جو کہ رسول اللہ و کے ساتھ جنگ بدر میں شریک ہوئے تھے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر میں کسی کافر سے ملوں اور وہ میرے ساتھ جنگ کرے اور تلوار سے میرا ہاتھ کاٹ دے، پھر درخت کی آڑ میں پناہ لے کر کہے میں اللہ کا مطیع ہوں، (یعنی اسلام لے آیا) تو کیا اس کے اس طرح کہنے کے بعد اس کو قتل کردوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو قتل نہ کرو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس نے میرا ہاتھ کاٹ ڈالا، پھر یہ کلمہ اس نے میرا ہاتھ کاٹنے کے بعد کہا ہے، کیا میں (پھر بھی) اس کو قتل نہ کرو۔ آپ نے فرمایا کہ ہاں اسے قتل نہ کرو، اگر تم نے اسے قتل کردیا تو وہ تمہاری جگہ قتل کرنے سے قبل والی حالت میں ہوگا اور تم اس کے کلمہ کہنے سے قبل والی حالت میں ہوگے، حبیب بن ابی عمرہ نے سعید سے انہوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مقداد سے فرمایا کہ جب کوئی مومن شخص اپنے ایمان کو کافروں کے ساتھ چھپائے ہوئے ہوا اور اس نے اپنے ایمان کو ظاہر کردیا پھر تم نے اس کو قتل کردیا تو اسی طرح تم بھی مکہ میں پہلے اپنا ایمان چھپاتے پھرتے تھے۔

Narrated Al-Miqdad bin 'Amr Al-Kindi:
An ally of Bani Zuhra who took part in the battle of Badr with the Prophet, that he said, "O Allah's Apostle! If I meet an unbeliever and we have a fight, and he strikes my hand with the sword and cuts it off, and then takes refuge from me under a tree, and says, 'I have surrendered to Allah (i.e. embraced Islam),' may I kill him after he has said so?" Allah's Apostle said, "Do not kill him." Al-Miqdad said, "But O Allah's Apostle! He had chopped off one of my hands and he said that after he had cut it off. May I kill him?" The Prophet said. "Do not kill him for if you kill him, he would be in the position in which you had been before you kill him, and you would be in the position in which he was before he said the sentence." The Prophet also said to Al-Miqdad, "If a faithful believer conceals his faith (Islam) from the disbelievers, and then when he declares his Islam, you kill him, (you will be sinful). Remember that you were also concealing your faith (Islam) at Mecca before."

یہ حدیث شیئر کریں