صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ مرتدوں اور دشمنوں سے توبہ کرانا ۔ حدیث 1853

مرتد مرد اور مرتد عورت کا حکم اور ان سے توبہ کرانے کا بیان۔ ابن عمر اور زہری اور ابراہیم نے کہا کہ مرتد عورت قتل کردی جائے گی اور اللہ تعالی نے فرمایا کہ اللہ تعالی کیونکر ہدایت کرے گا اس قوم کو جس نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا اور انہوں نے گواہی دی کہ رسول حق ہیں، اور ان کے پاس دلیلیں آچکی تھیں اور اللہ ظالم قوموں کو ہدایت نہیں دیتا، یہی لوگ ہیں جن کا بدلہ یہ ہے کہ ان پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور لوگوں کی لعنت ہوگی، اس میں ہمیشہ رہیں گے ان کے عذاب میں تخفیف نہیں کی جائے گی اور نہ وہ مہلت دیئے جائیں گے ، مگر وہ لوگ جنہوں نے اس کے بعد توبہ کرلی ہو، اور نیک کام کئے ہوں تو بے شک اللہ تعالی بخشنے والا مہربان ہے ، بے شک جنہوں نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا پھر کفر میں زیادہ ہوتے گئے تو ان کی توبہ کبھی قبول نہ کی جائے گی اور ایسے ہی لوگ گمراہ ہیں اور اللہ تعالی نے فرمایا کہ اگر تم اہل کتاب میں سے کسی گروہ کی اطاعت کرو گے تو وہ تمہیں تمہارے مومن ہونے کے بعد پھر کافر بنا دیں گے ، اور فرمایا کہ بے شک جو ولگ ایمان لائے پھر کافر ہوگئے، پھر ایمان لائے پھر کافر ہوگئے، پھر کفر میں بڑھتے گئے تو اللہ تعالی انہیں بخشنے والا نہیں ہے اور نہ انہیں سیدھا راستہ دکھائے گا، اور فرمایا تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر گیا عنقریب اللہ تعالی ایسی قوم کو لائے گا کہ اللہ ان سے محبت کرے گا اور وہ اللہ سے محبت کریں گے ، ایمانداروں پر مہربان کافروں پر سخت ہوں گے لیکن جس نے کفر کے ساتھ سینے کو کھولا تو ان پر اللہ کی طرف سے غضب ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے اس لئے کہ انہوں نے دنیوی زندگی کو ٓخرت پر ترجیح دی، اور یہ کہ اللہ تعالی کافر قوم کو ہدایت نہیں کرتا، یہی لوگ ہیں جن کے دلوں، کانوں اور آنکھوں پر مہر لگا دی گئی ہے اور وہی لوگ غافل ہیں، کوئی شک نہیں ہے کہ آخرت میں یہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں، آخر آیت یعنی بے شک تیرا رب اس کے بعد بھی بخشنے والا اور مہربان ہے، تک ، اور فرمایا کہ وہ لوگ تم سے ہمیشہ جنگ کرتے رہیں گے یہاں تک کہ وہ تمہیں تمہارے دین سے پھیر دیں، اگر ان کے بس میں ہو اور تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے اور وہ مرجائے اس حال میں کہ کافر ہو تو ایسے ہی ولگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہوگئے اور وہی لوگ جہنم میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔

راوی: مسدد , یحیی , قرہ بن خالد , حمید بن ہلال , ابوبردہ , موسیٰ اشعری

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ قُرَّةَ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ أَقْبَلْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي رَجُلَانِ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي وَالْآخَرُ عَنْ يَسَارِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاکُ فَکِلَاهُمَا سَأَلَ فَقَالَ يَا أَبَا مُوسَی أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ قَالَ قُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا أَطْلَعَانِي عَلَی مَا فِي أَنْفُسِهِمَا وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ فَکَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی سِوَاکِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ قَلَصَتْ فَقَالَ لَنْ أَوْ لَا نَسْتَعْمِلُ عَلَی عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ وَلَکِنْ اذْهَبْ أَنْتَ يَا أَبَا مُوسَی أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ إِلَی الْيَمَنِ ثُمَّ اتَّبَعَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ أَلْقَی لَهُ وِسَادَةً قَالَ انْزِلْ وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ مُوثَقٌ قَالَ مَا هَذَا قَالَ کَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ ثُمَّ تَهَوَّدَ قَالَ اجْلِسْ قَالَ لَا أَجْلِسُ حَتَّی يُقْتَلَ قَضَائُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ ثُمَّ تَذَاکَرَا قِيَامَ اللَّيْلِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا أَمَّا أَنَا فَأَقُومُ وَأَنَامُ وَأَرْجُو فِي نَوْمَتِي مَا أَرْجُو فِي قَوْمَتِي

مسدد، یحیی ، قرہ بن خالد، حمید بن ہلال، ابوبردہ، حضرت موسیٰ اشعری سے روایت کرتے ہیں میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور میرے ساتھ اشعریوں کے دو آدمی تھے، ایک تو میرے دائیں ہاتھ کی طرف اور دوسرا بائیں طرف تھا، اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسواک کر رہے تھے، ان دونوں نے درخواست کی کہیں کا عامل مقرر کردیں، تو آپ نے فرمایا کہ اے ابوموسیٰ ، یا فرمایا کہ عبداللہ بن قیس، ابوموسیٰ کہتے ہیں کہ میں نے کہا قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے انہوں نے مجھے اپنے دل کی بات نہیں بتائی، اور نہ میں جانتا تھا کہ یہ دونوں کسی عہدہ کے لئے درخواست کریں گے، اور میں گویا آپ کو مسواک کرتے دیکھ رہا تھا، جو آپ کے ہونٹوں میں دبائے ہوئے تھے، آپ نے فرمایا کہ ہم درخواست کرنے والے کو کبھی عامل نہیں بناتے، لیکن اے ابوموسیٰ یا فرمایا کہ اے عبداللہ بن قیس، تم یمن کو جاؤ، پھر ان کے پیچھے معاذ بن جبل کو روانہ کیا، جب معاذ یمن پہنچے تو ابوموسیٰ نے ان کے لئے بچھونا بچھایا اور کہا کہ اترو، تو اس وقت ایک آدمی کو ان کے پاس بیٹھا ہوا پایا جو بندھا ہوا تھا، پوچھا یہ کیا ہے، کہا یہ یہودی تھا پھر اسلام لایا، پھریہودی ہوگیا ابوموسیٰ نے کہا بیٹھ جاؤ ، انہوں نے کہا کہ اس وقت تک نہ بیٹھوں گا جب تک اس کو قتل نہ کیا جائے، اللہ اور اس کے رسول کا یہی حکم ہے، تین باریہ کہا، چنانچہ حکم قتل پر قتل کردیا گیا، پھر ہم نے شب بیداری کا تذکرہ کیا تو ان میں سے ایک نے کہا کہ میں تو رات کو عبادت کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور نیند میں اس چیز کی امید رکھتا ہوں جس کی بیداری میں رکھتا ہوں۔

Narrated Abu Burda:
Abu Musa said, "I came to the Prophet along with two men (from the tribe) of Ash'ariyin, one on my right and the other on my left, while Allah's Apostle was brushing his teeth (with a Siwak), and both men asked him for some employment. The Prophet said, 'O Abu Musa (O 'Abdullah bin Qais!).' I said, 'By Him Who sent you with the Truth, these two men did not tell me what was in their hearts and I did not feel (realize) that they were seeking employment.' As if I were looking now at his Siwak being drawn to a corner under his lips, and he said, 'We never (or, we do not) appoint for our affairs anyone who seeks to be employed. But O Abu Musa! (or 'Abdullah bin Qais!) Go to Yemen.'" The Prophet then sent Mu'adh bin Jabal after him and when Mu'adh reached him, he spread out a cushion for him and requested him to get down (and sit on the cushion). Behold: There was a fettered man beside Abu Muisa. Mu'adh asked, "Who is this (man)?" Abu Muisa said, "He was a Jew and became a Muslim and then reverted back to Judaism." Then Abu Muisa requested Mu'adh to sit down but Mu'adh said, "I will not sit down till he has been killed. This is the judgment of Allah and His Apostle (for such cases) and repeated it thrice. Then Abu Musa ordered that the man be killed, and he was killed. Abu Musa added, "Then we discussed the night prayers and one of us said, 'I pray and sleep, and I hope that Allah will reward me for my sleep as well as for my prayers.'"

یہ حدیث شیئر کریں