صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ مرتدوں اور دشمنوں سے توبہ کرانا ۔ حدیث 1856

جب ذمی یا اس کے علاوہ کوئی شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کنایۃ برابھلا کہے اور صراحۃ نہ کہے۔جیسے السام علیک کہنا

راوی: ابونعیم , ابن عینیہ , زہری , عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ اسْتَأْذَنَ رَهْطٌ مِنْ الْيَهُودِ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْکَ فَقُلْتُ بَلْ عَلَيْکُمْ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ کُلِّهِ قُلْتُ أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ قُلْتُ وَعَلَيْکُمْ

ابونعیم، ابن عینیہ، زہری، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ یہود کی ایک جماعت نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت طلب کی (وہ لوگ اندر آئے) تو کہا السَّامُ عَلَيْکَ ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ میں نے کہا تم پرہلاکت ہو اور لعنت ہو، آپ نے فرمایا کہ اے عائشہ اللہ رفیق ہے ہر امر میں رفیق (نرمی) پسند کرتا ہے، میں نے کہا آپ نے نہیں سنا جو انہوں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے بھی تو وَعَلَيْکُمْ کہہ دیا۔

Narrated 'Aisha:
A group of Jews asked permission to visit the Prophet (and when they were admitted) they said, "As-Samu 'Alaika (Death be upon you)." I said (to them), "But death and the curse of Allah be upon you!" The Prophet said, "O 'Aisha! Allah is kind and lenient and likes that one should be kind and lenient in all matters." I said, "Haven't you heard what they said?" He said, "I said (to them), 'Wa 'Alaikum (and upon you).

یہ حدیث شیئر کریں