صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ مرتدوں اور دشمنوں سے توبہ کرانا ۔ حدیث 1857

جب ذمی یا اس کے علاوہ کوئی شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کنایۃ برابھلا کہے اور صراحۃ نہ کہے۔جیسے السام علیک کہنا

راوی: مسدد , یحیی , بن سعید , سفیان ومالک , بن انس , عبداللہ بن دینار , ابن عمر

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ وَمَالِکِ بْنِ أَنَسٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمُوا عَلَی أَحَدِکُمْ إِنَّمَا يَقُولُونَ سَامٌ عَلَيْکَ فَقُلْ عَلَيْکَ

مسدد، یحیی ، بن سعید، سفیان ومالک، بن انس، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہود جب تم میں سے کسی کو سلام کرے تو وہ سَامٌ عَلَيْکَ (تجھ پر موت آئے) کہتے ہیں تم بھی وعَلَيْکَ کہو اس کے جواب میں۔

Narrated Ibn 'Umar:
Allah's Apostle said, "When the Jews greet anyone of you they say: 'Sam'Alaika (death be upon you); so you should say; 'Wa 'Alaika (and upon you).'"

یہ حدیث شیئر کریں