صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ جبر کرنے کا بیان ۔ حدیث 1879

کسی شخص کا اپنے ساتھی کے متعلق جب کہ اس کے قتل کئے جانے یا اس طرح کی کسی اور چیز کا خطرہ ہو۔ قسم کھانے کا بیان کہ وہ میرا بھائی ہے اور اسی طرح ہر وہ شخص جس پر زبردستی کی جائے اور خائف ہو اس لئے کہ وہ مظالم کو اس سے دفع کرتا ہے اور اس کی طرف سے جنگ کرتا ہے اور اس کو (بے سہارا) نہیں چھوڑتا، اگر مظلوم کی حمایت میں لڑے تو اس پر قصاص یا خون بہا نہیں ہے اگر اس سے کہا جائے کہ تجھے شراب پینا ہوگی یا مردار کھانا پڑے گا، تجھے اپنا غلام بیچنا پڑے گا، یا تجھے دین کا اقرار کرنا ہوگا ، یا تجھے ہبہ کرنا ہوگا یا کوئی اور عقد قائم کرنے کے لئے کہا جائے، ورنہ تیرے باپ کو یا اسلامی بھائی کو ہم قتل کردیں گے تو اس کو اس کی اجازت ہے اس لئے کہ آنحضرت نے فرمایا ہے کہ مسلم مسلم کا بھائی ہے اور بعض لوگوں نے کہا کہ اگر اس سے کہا جائے کہ تجھے شراب پینی ہوگی ، یا مردار کھانا پڑے گا ورنہ تیرے باپ یا بیٹے یا کسی قریبی رشتہ دار کو ہم قتل کردیں گے ، اس کے لئے جائز نہیں اس لئے کہ وہ مجبور نہیں ہے ، پھر اس قول کے خلاف ان کا یہ قول ہے کہ اس سے کہا جائے کہ ہم تیرے باپ یا بیٹے کو قتل کردیں گے ورنہ اس غلام کو بیچ دے یا دین کا اقرار کرلے یا ہبہ کردے، تو قیاس کے مطابق یہ اس کو لازم ہیں لیکن ہم بہتر سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ بیع و ہبہ اور تمام عقود اس صورت میں باطل ہیں۔ انہوں نے قریبی رشتہ دار اور ان کے علاوہ لوگوں کے درمیان بغیر کتاب و سنت کے تفریق کی ہے، حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت ابراہیم نے اپنی بیوی کے متعلق کہا تھا کہ یہ میری بہن ہے اور یہ انہوں نے اللہ کے رشتہ کے لحاظ سے فرمایا تھا اور نخعی نے کہا کہ جب قسم لینے والا ظالم ہو تو قسم کھانے والے کی نیت اور اگر مظلوم ہو تو قسم دینے والے کی نیت کا اعتبار ہوگا۔

راوی: محمد بن عبدالرحیم , سعید بن سلیمان , ہشیم , عبیداللہ بن ابی بکر بن انس , انس

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَکْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصُرْ أَخَاکَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْصُرُهُ إِذَا کَانَ مَظْلُومًا أَفَرَأَيْتَ إِذَا کَانَ ظَالِمًا کَيْفَ أَنْصُرُهُ قَالَ تَحْجُزُهُ أَوْ تَمْنَعُهُ مِنْ الظُّلْمِ فَإِنَّ ذَلِکَ نَصْرُهُ

محمد بن عبدالرحیم، سعید بن سلیمان، ہشیم، عبیداللہ بن ابی بکر بن انس، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے ظالم یا مظلوم بھائی کی مدد کرو، ایک شخص نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں تو جب کوئی مظلوم ہوتا ہے اس کی مدد کرتا ہوں تو فرمائیے کہ ظالم کی مدد کس طرح کروں، آپ نے فرمایا کہ تو اسے ظلم کرنے سے روک دے یہی اس کی مدد ہے۔

Narrated Anas:
Allah's Apostle said, "Help your brother whether he is an oppressor or an oppressed," A man said, "O Allah's Apostle! I will help him if he is oppressed, but if he is an oppressor, how shall I help him?" The Prophet said, "By preventing him from oppressing (others), for that is how to help him."

یہ حدیث شیئر کریں