صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 245

اس شخص کی دلیل جس نے تین طلاقوں کو جائز کہا ہے ، اس لئے کہ اللہ نے فرمایا طلاق دوبار ہے ، پھر قاعدے کے مطابق روک لینا یا اچھی طرح چھوڑ دینا اور اس مریض کے متعلق جس نے (بحالت مرض اپنی بیوی کو) طلاق دے دی، ابن زبیر نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ وہ عدت گذارنے والی عورت اس کی وارث ہوگی، شعبی نے کہا کہ وہ وارث ہوگی، ابن شبرمہ نے پوچھا کہ وہ عدت گذر جانے کے بعد نکاح کرسکتی ہے، انہوں نے کہا ہاں ، پھر پوچھا بتائیے کہ اگر دوسرا شوہر مر جائے (تو کیا ہوگا) شعبی نے اپنے قول سے رجوع کرلیا

راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک , ابن شہاب , سہل بن سعد ساعدی

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلَانِيَّ جَائَ إِلَی عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ الْأَنْصَارِيِّ فَقَالَ لَهُ يَا عَاصِمُ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ کَيْفَ يَفْعَلُ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ عَنْ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عَاصِمٌ عَنْ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا حَتَّی کَبُرَ عَلَی عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَی أَهْلِهِ جَائَ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ يَا عَاصِمُ مَاذَا قَالَ لَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَاصِمٌ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ قَدْ کَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا قَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّی أَسْأَلَهُ عَنْهَا فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّی أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسْطَ النَّاسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ کَيْفَ يَفْعَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ فِيکَ وَفِي صَاحِبَتِکَ فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا قَالَ سَهْلٌ فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا فَرَغَا قَالَ عُوَيْمِرٌ کَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَکْتُهَا فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَکَانَتْ تِلْکَ سُنَّةَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ

عبداللہ بن یوسف، مالک، ابن شہاب، سہل بن سعد ساعدی سے روایت کرتے ہیں کہ عویمرعجلانی، عاصم بن عدی انصاری کے پاس آئے اور ان سے پوچھا اے عاصم! بتاؤ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس کسی مرد کو پائے اگر وہ اس کو قتل کر دیتا ہے تو تم اسے قصاص میں قتل کردیتے ہو پھر وہ (بیچارہ) کیا کرے، اے عاصم اس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے میری خاطر دریافت کر، عاصم نے اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے ان مسئلوں کو (جو بلا ضرورت پوچھے جائیں) برا جانا اور معیوب سمجھا، عاصم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بات سنی وہ ان کو گراں گزری جب عاصم اپنے گھر واپس ہوئے تو عویمر نے آکر پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا: عاصم نے فرمایا تم میرے پاس اچھی چیز نہیں لائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اس سوال کو جو میں نے آپ سے کیا برا سمجھا ہے، عویمر نے کہا میں باز نہیں آؤں گا جب تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھ نہ لوں، چنانچہ عویمر خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور لوگوں کی موجودگی میں پوچھا کہ یا رسول اللہ! اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے اور وہ اس کو قتل کردے تو آپ اس سے قصاص لیتے ہیں بتائیے پھر وہ کیا کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے متعلق اور تمہاری بیوی کے متعلق اللہ کا حکم نازل ہوچکا ہے جاؤ اس کو لے کر آؤ، سہل نے پھر ان دونوں نے لعان کیا اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا، جب دونوں لعان سے فارغ ہوگئے، تو عویمر نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر میں اس کو روک لوں، تو میں جھوٹا ہوں گا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم دینے سے پہلے اس کو تین طلاق دے دیں، ابن شہاب نے کہا کہ لعان کرنے والوں کا یہی طریقہ ہوگیا۔

Narrated Sahl bin Sad As-Sa'idi:
Uwaimir Al-'Ajlani came to 'Asim bin Adi Al-Ansari and asked, "O 'Asim! Tell me, if a man sees his wife with another man, should he kill him, whereupon you would kill him in Qisas, or what should he do? O 'Asim! Please ask Allah's Apostle about that." 'Asim asked Allah's Apostle about that. Allah's Apostle disliked that question and considered it disgraceful. What 'Asim heard from Allah's Apostle was hard on him. When he returned to his family, 'Uwaimir came to him and said "O 'Asim! What did Allah's Apostle say to you?" 'Asim said, "You never bring me any good. Allah's Apostle disliked to hear the problem which I asked him about." 'Uwaimir said, "By Allah, I will not leave the matter till I ask him about it." So 'Uwaimir proceeded till he came to Allah's Apostle who was in the midst of the people and said, "O Allah's Apostle! If a man finds with his wife another man, should he kill him, whereupon you would kill him (in Qisas): or otherwise, what should he do?" Allah's Apostle said, "Allah has revealed something concerning the question of you and your wife. Go and bring her here." So they both carried out the judgment of Lian, while I was present among the people (as a witness). When both of them had finished, 'Uwaimir said, "O Allah's Apostle! If I should now keep my wife with me, then I have told a lie". Then he pronounced his decision to divorce her thrice before Allah's Apostle ordered him to do so. (Ibn Shihab said, "That was the tradition for all those who are involved in a case of Lian."

یہ حدیث شیئر کریں