صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ طلاق کا بیان۔ ۔ حدیث 250

باب (نیو انٹری)

راوی:

بَاب إِذَا قَالَ فَارَقْتُكِ أَوْ سَرَّحْتُكِ أَوْ الْخَلِيَّةُ أَوْ الْبَرِيَّةُ أَوْ مَا عُنِيَ بِهِ الطَّلَاقُ فَهُوَ عَلَى نِيَّتِهِ وَقَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا وَقَالَ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا وَقَالَ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ وَقَالَ أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَقَالَتْ عَائِشَةُ قَدْ عَلِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَكُونَا يَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ

اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے میں نے تجھے جدا کیا، یا میں نے تجھے چھوڑ دیا، یاخلیہ، بریہ اور ایسے الفاظ کہے جس سے طلاق مراد ہو تو اس کی نیت کے مطابق اس کا حکم ہوگا اللہ بزرگ وبرتر کا قول کہ ان کو اچھی طرح چھوڑدو،، اور میں تم کواچھی طرح چھوڑ دوں گا اور قائدے کے مطابق روک لینا ہے یا اچھی طرح چھوڑ دیا نیز یا ان قائدے کے مطابق جدا کردو اور حضرت عائشہ کا قول کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم تھا کہ میرے والدین مجھے فراق (جداہونے ) کی اجازت نہیں دیں گے۔

یہ حدیث شیئر کریں