صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 256

لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَکَ کا شان نزول

راوی: حسن بن محمد بن صباح , حجاج , ابن جریج , عطاء , عبید بن عمیر عائشہ

حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَبَّاحٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ زَعَمَ عَطَائٌ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَمْکُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتَنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْتَقُلْ إِنِّي أَجِدُ مِنْکَ رِيحَ مَغَافِيرَ أَکَلْتَ مَغَافِيرَ فَدَخَلَ عَلَی إِحْدَاهُمَا فَقَالَتْ لَهُ ذَلِکَ فَقَالَ لَا بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَلَنْ أَعُودَ لَهُ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَکَ إِلَی إِنْ تَتُوبَا إِلَی اللَّهِ لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَی بَعْضِ أَزْوَاجِهِ لِقَوْلِهِ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًاقال ابوعبدالله المغافيرشبيه بالصمغ يکون فی الرمث فيه حلاوة اغفل الرمث اذا ظهرفيه وحدها مغفور ويقال مغاتير

حسن بن محمد بن صباح، حجاج، ابن جریج، عطاء، عبید بن عمیر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم زینب بنت جحش کے پاس ٹھہرتے اور ان کے پاس شہد پیتے، تو میں نے اور حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مشورہ کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں تو کہے کہ مجھے آپ کے منہ سے مغافیر کی بوآتی ہے، کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے چنانچہ آپ ان دونوں میں سے ایک کے پاس تشریف لائے تو انہوں نے یہی عرض کیا، آپ نے فرمایا نہیں میں نے تو زینب بنت جحش کے پاس شہد پیا ہے اور اب کبھی نہیں پیوں گا، تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! آپ کیوں ایسی چیز کو اپنے اوپر حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لئے حلال کی ہے، اِنْ تَتُوْبَا اِلَى اللّٰهِ 66۔ التحریم : 4) تک اس میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے خطاب ہے، وَاِذْ اَسَرَّ النَّبِيُّ اِلٰى بَعْضِ اَزْوَاجِه حَدِيْثًا 66۔ التحریم : 3) سے مراد آپ کا یہ قول ہے کہ میں نے تو شہد پیا ہے۔

Narrated 'Ubaid bin 'Umar:
I heard 'Aisha saying, "The Prophet used to stay for a long while with Zanab bint Jahsh and drink honey at her house. So Hafsa and I decided that if the Prophet came to anyone of us, she should say him, "I detect the smell of Maghafir (a nasty smelling gum) in you. Have you eaten Maghafir?' " So the Prophet visited one of them and she said to him similarly. The Prophet said, "Never mind, I have taken some honey at the house of Zainab bint Jahsh, but I shall never drink of it anymore." So there was revealed: 'O Prophet ! Why do you ban (for you) that which Allah has made lawful for you . . . If you two (wives of Prophet) turn in repentance to Allah,' (66.1-4) addressing Aisha and Hafsa. 'When the Prophet disclosed a matter in confidence to some of his wives.' (66.3) namely his saying: But I have taken some honey."

یہ حدیث شیئر کریں