صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 258

زبردستی، نشہ اور جنون کی حالت میں طلاق دینے اور غلطی اور بھول کر طلاق دینے اور شرک وغیرہ کا بیان (اسکا حکم نیت پر ہے) اس لئے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اعمال کا مدار نیت پر ہے اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جس کی نیت کی ہو۔ شعبی نے یہ آیت تلاوت کی کہ اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کریں تو ہمارا مواخذہ نہ کر اور اس امر کا بیان کہ وہمی شخص کا اقرار جائز نہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کو جس نے (زناکا) اقرار کیا تھا فرمایا کہ کیا تو دیوانہ ہوگیا ہے اور علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حمزہ رضی اللہ عنہ نے میری اونٹنیوں کے پہلوچیردئیے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حمزہ کو ملامت کرنے لگے دیکھا کہ حمزہ رضی اللہ عنہ کی آنکھیں سرخ ہیں اور نشہ میں چور ہیں، پھر حمزہ نے کہا کیا تم میرے باپ کے غلام نہیں ہو، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ وہ نشہ میں ہیں تو آپ وہاں سے روانہ ہوگئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل دئیے ۔عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجنون اور مست کی () طلاق نہیں ہوگی، ابن عباس نے کہا مست اور مجبور کی طلاق نہیں ہوتی اور عقبہ بن عامرنے کہا وہمی آدمی کی طلاق نہیں ہوتی، عطاء کا قول ہے اگر طلاق کے لفظ سے ابتدا کرے (اور اسکے بعد شرط بیان کرے) تو وقوع شرط کے بعد ہی طلاق ہوگی، نافع نے پوچھا کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دی، اس شرط پر کہ وہ گھر سے باہر نکلے (تواسکا کیا حکم ہے) ابن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ اگر وہ عورت گھر سے باہر نکل گئی تو اس کو طلاق بتہ ہوجائے گی اگر باہر نہ نکلی تو کچھ بھی نہیں اور زہری نے کہا اگر کوئی شخص کہے کہ اگر میں ایسا ایسا نہ کروں تو میری بیوی کو تین طلاق ہے (اس صورت میں) اس سے پوچھا جائے گا کہ اس قول سے قائل کی نیت کیا تھی، اگر وہ کوئی مدت بیان کردے کہ قسم کھاتے وقت دل میں اسکی نیت یہ تھی تو دینداری اور امانت کی وجہ سے اسکا اعتبار کیا جائے گا۔ ابراہیم نے کہا اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے کہ مجھے تیری ضرورت نہیں تو اسکی نیت کا اعتبار ہوگا اور ہر قوم کی طلاق انکی زبان میں جائز ہے اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے کہ اگر تو حاملہ ہوجائے تو تجھ کو تین طلاق ہے، اس صورت میں قتادہ نے کہا اس کو ہر طہر میں ایک طلاق پڑے گی اور جب اسکا حمل ظاہر ہوجائے تو وہ اس سے جدا ہوجائے گی، اور اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے کہ اپنے گھروالوں کے پاس چلی جاتوحسن نے اس صورت میں کہا کہ اس کی نیت کا اعتبار کیا جائے گا، اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ طلاق بوقت ضرورت جائز ہے اور آزاد کرنا اسی صورت میں بہتر ہے جب کہ اللہ کی خوشنودی پیش نظر ہو۔زہری کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے تو میری بیوی نہیں ہے تو اسکی نیت کا اعتبار ہوگا، اگر اس نے طلاق کی نیت کی ہے تو طلاق ہوگی ورنہ طلاق نہ ہوگی، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا تم نہیں جانتے کہ تین قسم کے آدمی مرفوع القلم ہیں، مجنون جب تک کہ وہ ہوش میں نہ آجائے، بچہ جب تک کہ بالغ نہ ہوجائے اور سونے والا جب تک کہ نیند سے بیدار نہ ہوجائے اور حضرت علی نے کہا کہ تمام طلاقیں سوا مجنون کی طلاق کے جائز ہیں

راوی: اصبغ , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , ابوسلمہ , جابر

حَدَّثَنَا أَصْبَغُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ إِنَّهُ قَدْ زَنَی فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَتَنَحَّی لِشِقِّهِ الَّذِي أَعْرَضَ فَشَهِدَ عَلَی نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ فَدَعَاهُ فَقَالَ هَلْ بِکَ جُنُونٌ هَلْ أَحْصَنْتَ قَالَ نَعَمْ فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ بِالْمُصَلَّی فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ جَمَزَ حَتَّی أُدْرِکَ بِالْحَرَّةِ فَقُتِلَ

اصبغ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوسلمہ، جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ بنی اسلم کا ایک شخص نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا جبکہ آپ مسجد میں تشریف فرما تھے اور عرض کیا کہ میں نے زنا کیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ پھیرلیا وہ اس طرف جا کر کھڑا ہوگیا جس طرف آپ نے منہ کیا ہوا تھا، اور اس نے اپنے اوپر چار دفعہ گواہی دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پکارا اور فرمایا کہ تو دیوانہ ہوگیا ہے (اس نے کہا نہیں) کیا تو شادی شدہ ہے، اس نے جواب دیا ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کو عید گاہ میں سنگسار کردیا جائے، جب اس کو پتھر لگے تو بھاگ گیا، پھر حرہ میں پکڑا گیا اور قتل کردیا گیا۔

Narrated Jabir:
A man from the tribe of Bani Aslam came to the Prophet while he was in the mosque and said, "I have committed illegal sexual intercourse." The Prophet turned his face to the other side. The man turned towards the side towards which the Prophet had turned his face, and gave four witnesses against himself. On that the Prophet called him and said, "Are you insane?" (He added), "Are you married?" The man said, 'Yes." On that the Prophet ordered him to be stoned to the death in the Musalla (a praying place). When the stones hit him with their sharp edges and he fled, but he was caught at Al-Harra and then killed

یہ حدیث شیئر کریں