صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 259

زبردستی، نشہ اور جنون کی حالت میں طلاق دینے اور غلطی اور بھول کر طلاق دینے اور شرک وغیرہ کا بیان (اسکا حکم نیت پر ہے) اس لئے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اعمال کا مدار نیت پر ہے اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جس کی نیت کی ہو۔ شعبی نے یہ آیت تلاوت کی کہ اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کریں تو ہمارا مواخذہ نہ کر اور اس امر کا بیان کہ وہمی شخص کا اقرار جائز نہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کو جس نے (زناکا) اقرار کیا تھا فرمایا کہ کیا تو دیوانہ ہوگیا ہے اور علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حمزہ رضی اللہ عنہ نے میری اونٹنیوں کے پہلوچیردئیے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حمزہ کو ملامت کرنے لگے دیکھا کہ حمزہ رضی اللہ عنہ کی آنکھیں سرخ ہیں اور نشہ میں چور ہیں، پھر حمزہ نے کہا کیا تم میرے باپ کے غلام نہیں ہو، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ وہ نشہ میں ہیں تو آپ وہاں سے روانہ ہوگئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل دئیے ۔عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجنون اور مست کی () طلاق نہیں ہوگی، ابن عباس نے کہا مست اور مجبور کی طلاق نہیں ہوتی اور عقبہ بن عامرنے کہا وہمی آدمی کی طلاق نہیں ہوتی، عطاء کا قول ہے اگر طلاق کے لفظ سے ابتدا کرے ( اور اسکے بعد شرط بیان کرے) تو وقوع شرط کے بعد ہی طلاق ہوگی، نافع نے پوچھا کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دی، اس شرط پر کہ وہ گھر سے باہر نکلے (تواسکا کیا حکم ہے) ابن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ اگر وہ عورت گھر سے باہر نکل گئی تو اس کو طلاق بتہ ہوجائے گی اگر باہر نہ نکلی تو کچھ بھی نہیں اور زہری نے کہا اگر کوئی شخص کہے کہ اگر میں ایسا ایسا نہ کروں تو میری بیوی کو تین طلاق ہے (اس صورت میں) اس سے پوچھا جائے گا کہ اس قول سے قائل کی نیت کیا تھی، اگر وہ کوئی مدت بیان کردے کہ قسم کھاتے وقت دل میں اسکی نیت یہ تھی تو دینداری اور امانت کی وجہ سے اسکا اعتبار کیا جائے گا۔ ابراہیم نے کہا اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے کہ مجھے تیری ضرورت نہیں تو اسکی نیت کا اعتبار ہوگا اور ہر قوم کی طلاق انکی زبان میں جائز ہے اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے کہ اگر تو حاملہ ہوجائے تو تجھ کو تین طلاق ہے، اس صورت میں قتادہ نے کہا اس کو ہر طہر میں ایک طلاق پڑے گی اور جب اسکا حمل ظاہر ہوجائے تو وہ اس سے جدا ہوجائے گی، اور اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے کہ اپنے گھروالوں کے پاس چلی جاتوحسن نے اس صورت میں کہا کہ اس کی نیت کا اعتبار کیا جائے گا، اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ طلاق بوقت ضرورت جائز ہے اور آزاد کرنا اسی صورت میں بہتر ہے جب کہ اللہ کی خوشنودی پیش نظر ہو۔زہری کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے تو میری بیوی نہیں ہے تو اسکی نیت کا اعتبار ہوگا، اگر اس نے طلاق کی نیت کی ہے تو طلاق ہوگی ورنہ طلاق نہ ہوگی، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا تم نہیں جانتے کہ تین قسم کے آدمی مرفوع القلم ہیں، مجنون جب تک کہ وہ ہوش میں نہ آجائے، بچہ جب تک کہ بالغ نہ ہوجائے اور سونے والا جب تک کہ نیند سے بیدار نہ ہوجائے اور حضرت علی نے کہا کہ تمام طلاقیں سوا مجنون کی طلاق کے جائز ہیں

راوی: ابوالیمان , شعیب , زہری , ابوسلمہ بن عبدالرحمن , سعید بن مسیب , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ أَتَی رَجُلٌ مِنْ أَسْلَمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَنَادَاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْأَخِرَ قَدْ زَنَی يَعْنِي نَفْسَهُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَتَنَحَّی لِشِقِّ وَجْهِهِ الَّذِي أَعْرَضَ قِبَلَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْأَخِرَ قَدْ زَنَی فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَتَنَحَّی لِشِقِّ وَجْهِهِ الَّذِي أَعْرَضَ قِبَلَهُ فَقَالَ لَهُ ذَلِکَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَتَنَحَّی لَهُ الرَّابِعَةَ فَلَمَّا شَهِدَ عَلَی نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ دَعَاهُ فَقَالَ هَلْ بِکَ جُنُونٌ قَالَ لَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ وَکَانَ قَدْ أُحْصِنَ وَعَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ قَالَ کُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّی بِالْمَدِينَةِ فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ جَمَزَ حَتَّی أَدْرَکْنَاهُ بِالْحَرَّةِ فَرَجَمْنَاهُ حَتَّی مَاتَ

ابوالیمان، شعیب، زہری، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، سعید بن مسیب، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی اسلم کا ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے، اس نے عرض کیا کہ میں نے زنا کیا ہے، آپ نے اپنا منہ پھیر لیا تو وہ اس طرف آپ کے سامنے آگیا، جس کی طرف آپ نے منہ کیا تھا، اور کہا یا رسول اللہ! اس کم بخت نے زنا کیا ہے، آپ نے اس وقت بھی اپنا منہ پھیر لیا تو وہ اس طرف آپ کے سامنے آگیا، جس کی طرف آپ نے منہ کیا تھا، اور کہا یا رسول اللہ! اس کم بخت نے زنا کیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا اس وقت بھی منہ پھیر لیا تو وہ اس طرف آپ کے سامنے آگیا، جس کی طرف آپ نے منہ کیا تھا، اور کہا یا رسول اللہ! اس کم بخت نے زنا کیا ہے، چوتھی بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا اور جب اپنے اوپر چار بار گواہی دے دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بلایا اور فرمایا کہ تو دیوانہ ہوگیا ہے، اس نے جواب دیا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے کہا کہ اس کو لے جاؤ اور سنگسار کردو، وہ شادی شدہ تھا، اور زہری سے منقول ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے ایسے دو آدمیوں نے بیان کیا کہ میں بھی سنگسار کرنے والوں میں تھا، ہم نے اس کو مدینہ کی عیدگاہ میں سنگسار کیا جب اس کو پتھر لگے تو وہ بھاگ نکلا، ہم نے اس کو حرہ میں پکڑ لیا اور اس کو سنگسار کیا، یہاں تک کہ مر گیا۔

Narrated Abu Huraira:
A man from Bani Aslam came to Allah's Apostle while he was in the mosque and called (the Prophet ) saying, "O Allah's Apostle! I have committed illegal sexual intercourse." On that the Prophet turned his face from him to the other side, whereupon the man moved to the side towards which the Prophet had turned his face, and said, "O Allah's Apostle! I have committed illegal sexual intercourse." The Prophet turned his face (from him) to the other side whereupon the man moved to the side towards which the Prophet had turned his face, and repeated his statement. The Prophet turned his face (from him) to the other side again. The man moved again (and repeated his statement) for the fourth time. So when the man had given witness four times against himself, the Prophet called him and said, "Are you insane?" He replied, "No." The Prophet then said (to his companions), "Go and stone him to death." The man was a married one. Jabir bin 'Abdullah Al-Ansari said: I was one of those who stoned him. We stoned him at the Musalla ('Id praying place) in Medina. When the stones hit him with their sharp edges, he fled, but we caught him at Al-Harra and stoned him till he died.

یہ حدیث شیئر کریں