صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 261

خلع اور اس امر کا بیان کہ خلع میں طلاق کس طرح ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ جو کچھ تم نے ان عورتوں کو دیاہے، اس کالینا تمہارے حلال نہیں ہے، آخر آیت ظالمون تک، اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خلع کو جائز کہا ہے ، اگرچہ سلطان کے سامنے نہ ہو اور حضرت عثمان رضی اللہ نے سرکے چٹلے سے کم قیمت کے عوض بھی خلع کو جائز کہا اور آیت الا ان یخافا الایقیما حدود اللہ کے متعلق طاؤس فرماتے ہیں کہ یہ ان حدود کے متعلق ہے جو اللہ نے ان دونوں میں سے ہر ایک کے لئے ایک دوسرے پر مقرر کی ہیں، یعنی صحبت اور ایک ساتھ رہنا اور طاؤس نے نادانوں کی سی بات نہیں کی کہ خلع جائز نہیں، جب تک وہ یہ نہ کہے کہ میں تجھ سے جنابت کا غسل نہیں کروں گا

راوی: اسحاق واسطی , خالد , خالد حذاء , عکرمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن ابی اوفی

حَدَّثَنَي إِسْحَاقُ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عِکْرِمَةَ أَنَّ أُخْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ بِهَذَا وَقَالَ تَرُدِّينَ حَدِيقَتَهُ قَالَتْ نَعَمْ فَرَدَّتْهَا وَأَمَرَهُ يُطَلِّقْهَا وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَلِّقْهَا وَعَنْ أَيُّوبَ بْنِ أَبِي تَمِيمَةَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ جَائَتْ امْرَأَةُ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَا أَعْتِبُ عَلَی ثَابِتٍ فِي دِينٍ وَلَا خُلُقٍ وَلَکِنِّي لَا أُطِيقُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ قَالَتْ نَعَمْ

اسحاق واسطی، خالد، خالد حذاء، عکرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن ابی اوفیٰ کی بہن نے اس کو روایت کیا اور بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو اس کا باغ واپس کردے گی؟ اس نے کہا ہاں!چنانچہ اس کو باغ واپس دے دیا اور اس کو ایک طلاق دے دی، ابراہیم بن طہمان نے بواسطہ خالد، عکرمہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے طلقھا (اس کو طلاق دے دی) کا لفظ بیان کیا اور ابن تیمیہ سے بواسطہ عکرمہ، ابن عباس رضی اللہ عنہما منقول ہے، انہوں نے کہا کہ ثابت بن قیس کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ! ثابت سے اس کی دینداری اور اخلاق کی وجہ سے ناراض نہیں ہوں، لیکن میں اس کے ساتھ رہ نہیں سکتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو اس کا باغ واپس کردے گی، اس نے جواب دیا ہاں!

Narrated 'Ikrima:
The sister of 'Abdullah bin Ubai narrated (the above narration, 197) with the addition that the Prophet said to Thabit's wife, "Will you return his garden?" She said, "Yes," and returned it, and (then) the Prophet ordered Thabit to divorce her. Narrated Ibn 'Abbas: The wife of Thabit bin Qais came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! I do not blame Thabit for any defects in his character or his religion, but I cannot endure to live with him." On that Allah's Apostle said, "Will you return his garden to him?" She said, "Yes."

یہ حدیث شیئر کریں