صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ خرچ کرنے کا بیان ۔ حدیث 333

بال بچوں پر خرچ کرنے کی فضیلت کا بیان اور لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ کیا خرچ کریں، آپ کہہ دیجئے کہ ضرورت سے زائد مال، اسی طرح اللہ تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے شاید کہ تم دنیا اور آخرت میں غور وفکر اور حسن نے کہا کہ عفو سے مراد ضرورت سے زائدمال ہے

راوی: محمد بن کثیر , سفیان , سعد بن ابراہیم , عامر بن سعد

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَنَا مَرِيضٌ بِمَکَّةَ فَقُلْتُ لِي مَالٌ أُوصِي بِمَالِي کُلِّهِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالشَّطْرِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالثُّلُثِ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَکَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ فِي أَيْدِيهِمْ وَمَهْمَا أَنْفَقْتَ فَهُوَ لَکَ صَدَقَةٌ حَتَّی اللُّقْمَةَ تَرْفَعُهَا فِي فِي امْرَأَتِکَ وَلَعَلَّ اللَّهَ يَرْفَعُکَ يَنْتَفِعُ بِکَ نَاسٌ وَيُضَرُّ بِکَ آخَرُونَ

محمد بن کثیر، سفیان، سعد بن ابراہیم، عامر بن سعد کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں میری عیادت کے لئے تشریف لائے، میں نے عرض کیا کہ میرے پاس مال ہے کیا میں اپنے سارے مال میں وصیت کردوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں، میں نے پوچھانصف مال میں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، میں نے کہا ثلث میں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ثلث میں کرسکتے ہو، اگرچہ یہ بھی زیادہ ہے اور فرمایا اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑنا تمہارے لئے اس سے بہتر ہے کہ تم انہیں ایسی حالت میں چھوڑو کہ تنگدست ہوں اور لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں اور تم ان کی ذات پر جو کچھ بھی خرچ کروگے، وہ تمہارے لئے صدقہ ہے، یہاں تک کہ وہ لقمہ جو تم اپنی بیوی کے منہ میں دیتے ہو اور شاید اللہ تمہاری عمر دراز کرے کہ تم سے ایک قوم کو فائدہ ہو اور دوسری کو نقصان۔

Narrated Sad:
The Prophet visited me at Mecca while I was ill. I said (to him), "I have property; May I bequeath all my property in Allah's Cause?" He said, "No." I said, "Half of it?" He said, "No." I said, "One third of it?" He said, "One-third (is alright), yet it is still too much, for you'd better leave your inheritors wealthy than leave them poor, begging of others. Whatever you spend will be considered a Sadaqa for you, even the mouthful of food you put in the mouth of your wife. Anyhow Allah may let you recover, so that some people may benefit by you and others be harmed by you."

یہ حدیث شیئر کریں