صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ کھانے کا بیان ۔ حدیث 355

اللہ تعالیٰ کا قول کہ ہم نے تمہیں جو رزق حلال دیاہے، اس میں سے کھاؤ اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ اپنی پاک کمائی میں سے خرچ کرو اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ پاک چیزوں میں سے کھاؤ اور نیک کام کرو، میں تمہارے کاموں کو جاننے والا ہوں

راوی: ابوحازم، ابوہریرہ،

وَعَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَصَابَنِي جَهْدٌ شَدِيدٌ فَلَقِيتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَاسْتَقْرَأْتُهُ آيَةً مِنْ کِتَابِ اللَّهِ فَدَخَلَ دَارَهُ وَفَتَحَهَا عَلَيَّ فَمَشَيْتُ غَيْرَ بَعِيدٍ فَخَرَرْتُ لِوَجْهِي مِنْ الْجَهْدِ وَالْجُوعِ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ عَلَی رَأْسِي فَقَالَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ فَقُلْتُ لَبَّيْکَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْکَ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَقَامَنِي وَعَرَفَ الَّذِي بِي فَانْطَلَقَ بِي إِلَی رَحْلِهِ فَأَمَرَ لِي بِعُسٍّ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ عُدْ يَا أَبَا هِرٍّ فَعُدْتُ فَشَرِبْتُ ثُمَّ قَالَ عُدْ فَعُدْتُ فَشَرِبْتُ حَتَّی اسْتَوَی بَطْنِي فَصَارَ کَالْقِدْحِ قَالَ فَلَقِيتُ عُمَرَ وَذَکَرْتُ لَهُ الَّذِي کَانَ مِنْ أَمْرِي وَقُلْتُ لَهُ فَوَلَّی اللَّهُ ذَلِکَ مَنْ کَانَ أَحَقَّ بِهِ مِنْکَ يَا عُمَرُ وَاللَّهِ لَقَدْ اسْتَقْرَأْتُکَ الْآيَةَ وَلَأَنَا أَقْرَأُ لَهَا مِنْکَ قَالَ عُمَرُ وَاللَّهِ لَأَنْ أَکُونَ أَدْخَلْتُکَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَکُونَ لِي مِثْلُ حُمْرِ النَّعَمِ

ابوحازم حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ مجھے سخت بھوک لگی، میں حضرت عمر بن خطاب کے پاس گیا اور قرآن کی آیتیں سنانے کی خواہش ظاہر کی، وہ اپنے گھر میں داخل ہوئے اور میرے لئے دروازہ کھولا، میں تھوڑی دور چلا تھا کہ اپنے منہ کے بل بھوک کی وجہ سے گر پڑا، دیکھا تو میرے سر کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوہریرہ! میں نے کہا لبیک وسعدیک یا رسول اللہ! آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے کھڑا کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری حالت پہچان لی، چنانچہ مجھے اپنے گھر لے گئے، اور مجھے ایک پیالہ دودھ پینے کا حکم دیا، میں نے اس میں سے پی لیا، پھر فرمایا اور پیو اے ابوہریرہ! میں نے دوبارہ پیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اور پی لو، چنانچہ میں نے پی لیا، یہاں تک کہ میرا پیٹ پیالہ کی طرح ہوگیا، پھر میں عمر سے ملا اور ان سے اپنی حالت بیان کی اور میں نے کہا اے عمر اللہ نے اس کام کا اسے مالک بنا دیا جو اس کا زیادہ مستحق تھا، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری بھوک کی تکلیف دور کی، واللہ میں نے تم سے آیت پڑھنے کو کہا تھا، حالانکہ میں تم سے زیادہ ان آیتوں کا پڑھنے والا تھا، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں (سمجھا نہیں تھا ورنہ) واللہ تمہیں اپنے گھر میں داخل کرنا (مہمان بنانا) مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میرے پاس سرخ اونٹ ہوں۔

یہ حدیث شیئر کریں