صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ کھانے کا بیان ۔ حدیث 361

اس شخص کا بیان جو پیٹ بھر کر کھانا کھائے

راوی: اسماعیل , مالک , اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ , انس بن مالک

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ لِأُمِّ سُلَيْمٍ لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَعِيفًا أَعْرِفُ فِيهِ الْجُوعَ فَهَلْ عِنْدَکِ مِنْ شَيْئٍ فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِيرٍ ثُمَّ أَخْرَجَتْ خِمَارًا لَهَا فَلَفَّتْ الْخُبْزَ بِبَعْضِهِ ثُمَّ دَسَّتْهُ تَحْتَ ثَوْبِي وَرَدَّتْنِي بِبَعْضِهِ ثُمَّ أَرْسَلَتْنِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَذَهَبْتُ بِهِ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ النَّاسُ فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَکَ أَبُو طَلْحَةَ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ بِطَعَامٍ قَالَ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَنْ مَعَهُ قُومُوا فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ حَتَّی جِئْتُ أَبَا طَلْحَةَ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ قَدْ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ وَلَيْسَ عِنْدَنَا مِنْ الطَّعَامِ مَا نُطْعِمُهُمْ فَقَالَتْ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَةَ حَتَّی لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ أَبُو طَلْحَةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی دَخَلَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلُمِّي يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا عِنْدَکِ فَأَتَتْ بِذَلِکَ الْخُبْزِ فَأَمَرَ بِهِ فَفُتَّ وَعَصَرَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ عُکَّةً لَهَا فَأَدَمَتْهُ ثُمَّ قَالَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ أَذِنَ لِعَشَرَةٍ فَأَکَلَ الْقَوْمُ کُلُّهُمْ وَشَبِعُوا وَالْقَوْمُ ثَمَانُونَ رَجُلًا

اسماعیل، مالک، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ نے ام سلیم سے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کمزور آواز سنی ہے، جس سے معلوم ہوا کہ آپ بھوکے ہیں، تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے، انہوں نے جو کی چند روٹیاں نکالیں، پھر اپنا دوپٹہ نکالا، اس کے ایک حصہ میں روٹی لپیٹی پھر میرے کپڑے کے نیچے چھپایا اور مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا میں وہ روٹی لے کر گیا میں نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں ہیں اور آپ کے ساتھ اور لوگ بھی ہیں، میں ان کے سامنے جا کر کھڑا ہوگیا، مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے ابوطلحہ نے بھیجا ہے، میں نے کہا ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا کھانا دے کر بھیجا ہے؟ میں نے کہا ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا چلو اور یہ کہہ کر آپ روانہ ہوئے اور میں بھی روانہ ہوا اور آگے چلا یہاں تک کہ میں ابوطلحہ کے پاس آیا تو ابوطلحہ نے کہا اے ام سلیم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگوں کو بھی لے آئے ہیں اور ہمارے پاس اتنا کھانا نہیں کہ ان سب کو کھلائیں، ام سلیم نے کہا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جانتے ہیں، ابوطلحہ آگے بڑھے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے، ابوطلحہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں چلے، یہاں تک کہ دونوں اندر آئے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے فرمایا اے ام سلیم! تیرے پاس جو کچھ ہے لے آ، ام سلیم وہ روٹیاں لے آئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان روٹیوں کے توڑنے کا حکم دیا اور ام سلیم نے گھی ڈال کر اس کو ملیدہ بنایا، پھر اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا جو اللہ نے چاہا، پھر فرمایا دس آدمیوں کو بلاؤ انہیں آنے کی اجازت دی گئی، ان لوگوں نے کھایا یہاں تک کہ آسودہ ہو گئے، جب وہ باہر چلے گئے تو فرمایا دس آدمیوں کو آنے کی اجازت دو، وہ لوگ بلائے گئے تو انہوں نے بھی آسودہ ہو کر کھایا جب یہ لوگ باہر نکلے تو پھر فرمایا کہ دس آدمیوں کو بلاؤ وہ لوگ اندر آئے اور خوب سیر ہو کر کھایا جب یہ لوگ بھی باہر چلے گئے تو اور دس آدمیوں کو بلانے کا حکم دیا تمام لوگوں نے کھایا اور آسودہ ہو کر کھایا اور کل اسی (۸۰ )آدمی تھے۔

Narrated Anas bin Malik:
Abu Talha said to Um Sulaim, "I have heard the voice of Allah's Apostle which was feeble, and I think that he is hungry. Have you got something (to eat)?" She took out some loaves of barley bread, then took her face-covering sheet and wrapped the bread in part of it, and pushed it under my garment and turned the rest of it around my body and sent me to Allah's Apostle . I went with that, and found Allah's Apostle in the mosque with some people. I stood up near them, and Allah's Apostle asked me, "Have you been sent by Abu Talha?" I said, "Yes." He asked, "With some food (for us)?" I said, "Yes." Then Allah's Apostle said to all those who were with him, "Get up!" He set out (and all the people accompanied him) and I proceeded ahead of them till I came to Abu Talha. Abu Talha then said, "O Um Sulaim! Allah's Apostle has arrived along with the people, and we do not have food enough to feed them all." She said, "Allah and His Apostle know better." So Abu Talha went out till he met Allah's Apostle. Then Abu Talha and Allah's Apostle came and entered the house. Allah's Apostle said, "Um Sulaim ! Bring whatever you have." She brought that very bread. The Prophet ordered that it be crushed into small pieces, and Um Sulaim pressed a skin of butter on it. Then Allah's Apostle said whatever Allah wished him to say (to bless the food) and then added, "Admit ten (men)." So they were admitted, ate their fill and went out. The Prophet then said, "Admit ten (more)." They were admitted, ate their full, and went out. He then again said, "Admit ten more!" They were admitted, ate their fill, and went out. He admitted ten more, and so all those people ate their fill, and they were eighty men.

یہ حدیث شیئر کریں