صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ عقیقہ کا بیان ۔ حدیث 448

نومولود جس کا عقیقہ نہ کیا جائے پیدا ہونے کے دوسرے دن ہی نام اور اس کی تحنیک کا بیان

راوی: مطر بن فضل , یزید بن ہارون , عبداللہ بن عون , انس بن سیرین , انس بن مالک

حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ يَشْتَکِي فَخَرَجَ أَبُو طَلْحَةَ فَقُبِضَ الصَّبِيُّ فَلَمَّا رَجَعَ أَبُو طَلْحَةَ قَالَ مَا فَعَلَ ابْنِي قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ هُوَ أَسْکَنُ مَا کَانَ فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ الْعَشَائَ فَتَعَشَّی ثُمَّ أَصَابَ مِنْهَا فَلَمَّا فَرَغَ قَالَتْ وَارُوا الصَّبِيَّ فَلَمَّا أَصْبَحَ أَبُو طَلْحَةَ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ أَعْرَسْتُمْ اللَّيْلَةَ قَالَ نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِکْ لَهُمَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا قَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ احْفَظْهُ حَتَّی تَأْتِيَ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَی بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَرْسَلَتْ مَعَهُ بِتَمَرَاتٍ فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَمَعَهُ شَيْئٌ قَالُوا نَعَمْ تَمَرَاتٌ فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَضَغَهَا ثُمَّ أَخَذَ مِنْ فِيهِ فَجَعَلَهَا فِي فِي الصَّبِيِّ وَحَنَّکَهُ بِهِ وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ

مطر بن فضل، یزید بن ہارون، عبداللہ بن عون، انس بن سیرین، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ کا ایک بچہ بیمار تھا، ابوطلحہ باہر گئے تو بچے کا انتقال ہوگیا، جب ابوطلحہ واپس آئے تو پوچھا میرے بچے کا کیا حال ہے، ام سلیم نے کہا کہ وہ پہلے سے زیادہ سکون کی حالت میں ہے اور رات کا کھانا پیش کیا (انہوں نے کھالیا) پھر اپنی بیوی سے ہم بستری کی، جب فارغ ہوئے تو بیوی نے کہا اس بچے کو دفن کر آؤ جب صبح ہوئی تو ابوطلحہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور آپ سے ماجرا بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے رات اپنی بیوی سے ہم بستری کی ہے، انہوں نے کہا ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ ان دونوں میں برکت عطا فرما، ام سلیم کا بیان ہے کہ میں نے بچہ جنا تو مجھ سے ابوطلحہ نے کہا کہ اس کی حفاظت کرنا کہ ہم اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے چلیں، چنانچہ وہ اس بچے کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت لے گئے اور ام سلیم نے ان کے ساتھ چند کھجوریں بھی بھیجیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو لے لیا اور پوچھا اس کے ساتھ اور بھی کوئی چیز ہے ، لوگوں نے کہا ہاں، چند کھجوریں ہیں، آپ نے ان کھجوروں کو لے لیا، پھر اس کو چبا کر اپنے منہ سے نکال کر اس بچے کے منہ میں ڈال دیں، اور اس کے ساتھ اس کی تحنیک کی اور اس کا نام عبداللہ رکھا۔

Narrated Anas bin Malik:
Abu Talha had a child who was sick. Once, while Abu Talha was out, the child died. When Abu Talha returned home, he asked, "How does my son fare?" Um Salaim (his wife) replied, "He is quieter than he has ever been." Then she brought supper for him and he took his supper and slept with her. When he had finished, she said (to him), "Bury the child (as he's dead)." Next morning Abu Talha came to Allah's Apostle and told him about that. The Prophet said (to him), "Did you sleep with your wife last night?" Abu Talha said, "Yes". The Prophet said, "O Allah! Bestow your blessing on them as regards that night of theirs." Um Sulaim gave birth to a boy. Abu Talha told me to take care of the child till it was taken to the Prophet. Then Abu Talha took the child to the Prophet and Um Sulaim sent some dates along with the child. The Prophet took the child (on his lap) and asked if there was something with him. The people replied, "Yes, a few dates." The Prophet took a date, chewed it, took some of it out of his mouth, put it into the child's mouth and did Tahnik for him with that, and named him 'Abdullah.

یہ حدیث شیئر کریں