صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ذبیحوں اور شکار کا بیان ۔ حدیث 454

شکار پر بسم اللہ پڑھنے کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ تم پر مردار حرام کیا گیا فلاتخشوھم واخشون تک اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ تمہیں شکار کے ذریعہ آزمائے گا، جہاں تک تمہارے ہاتھ اور تمہارے نیزے پہنچ سکیں گے تا آخر آیت اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ احلت لکم بھیمہ الانعام الاما یتلی علیکم آخر آیت فلاتخشوھم واخشون تک اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ العقود سے مراد وہ عہد ہیں جو حلال وحرام سے متعلق کیے جائیں اور الامایتلی علیکم سے مراد سور ہے اور یجرمنکم کے معنی یحملنکم (تمہیں ابھارے) کے ہیں اور شنآن سے مراد دشمنی ہے اور منخنقہ سے مراد وہ جانور ہے جس کا گلا گھونٹ کر مارا جائے ، موقوذہ سے مراد وہ ہے جس کو لاٹھی سے مارا جائے (چنانچہ عرب بولتے ہیں) یوقذھا فتموت اور متردیہ پہاڑ سے گر کر مر جانے والے کو اور نطیحہ وہ ہے جس کو بکری اپنے سینگوں سے مارے، اگر تو اس کو دم ہلاتا ہوا یا آنکھ پھڑکاتا ہوا پائے تو اسے ذبح کرکے کھالے

راوی: ابونعیم , زکریا , عامر , عدی بن حاتم

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ قَالَ مَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَکُلْهُ وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَيْدِ الْکَلْبِ فَقَالَ مَا أَمْسَکَ عَلَيْکَ فَکُلْ فَإِنَّ أَخْذَ الْکَلْبِ ذَکَاةٌ وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَ کَلْبِکَ أَوْ کِلَابِکَ کَلْبًا غَيْرَهُ فَخَشِيتَ أَنْ يَکُونَ أَخَذَهُ مَعَهُ وَقَدْ قَتَلَهُ فَلَا تَأْکُلْ فَإِنَّمَا ذَکَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَی کَلْبِکَ وَلَمْ تَذْکُرْهُ عَلَی غَيْرِهِ

ابونعیم، زکریا، عامر، عدی بن حاتم کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے معراض (تیر کے ڈنڈے) سے شکار کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تیر کی دھار سے زخمی ہوجائے تو اس کو کھالے اور اگر اس کا ڈنڈا لگ جائے تو موقوذہ کے حکم میں ہے، اور میں نے آپ سے کتے کے شکار سے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تیرے لئے رکھ چھوڑے تو کھالے، اس لئے کہ کتے کا پکڑنا اس کا ذبح کرنا ہے اور اگر تو اپنے کتے یا کتوں کے ساتھ کوئی دوسرا کتا پائے اور تجھے اندیشہ ہو کہ اس نے بھی اس کے ساتھ پکڑا ہو اور اس کو مار ڈالا ہو تو تم اس کو نہ کھاؤ اس لئے کہ تم نے اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھی ہے، دوسرے کتے پر تو نہیں پڑھی ہے۔

Narrated Adi bin Hatim:
I asked the Prophet about the game killed by a Mi'rad (i.e. a sharp-edged piece of wood or a piece of wood provided with a sharp piece of iron used for hunting). He said, "If the game is killed with its sharp edge, eat of it, but if it is killed with its shaft, with a hit by its broad side then the game is (unlawful to eat) for it has been beaten to death." I asked him about the game killed by a trained hound. He said, "If the hound catches the game for you, eat of it, for killing the game by the hound, is like its slaughtering. But if you see with your hound or hounds another dog, and you are afraid that it might have shared in hunting the game with your hound and killed it, then you should not eat of it, because you have mentioned Allah's name on (sending) your hound only, but you have not mentioned it on some other hound

یہ حدیث شیئر کریں