صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ذبیحوں اور شکار کا بیان ۔ حدیث 455

معراض کے شکار کا بیان اور ابن عمر رضی اللہ عنہ نے غلیل سے مارے ہوئے شکار کے متعلق فرمایا کہ وہ موقوذہ کے حکم میں ہے اور سالم، قاسم، مجاہد، ابراہیم عطاء اور حسن نے اس کو مکروہ سمجھا ہے اور حسن نے بستیوں اور شہروں میں غلیل چلانے کو مکروہ سمجھا اور اس کے سوا دوسری جگہوں میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھا

راوی: سلیمان بن حرب , شعبہ , عبداللہ بن ابی السفر , شعبی , عدی بن حاتم

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ إِذَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَکُلْ فَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ فَلَا تَأْکُلْ فَقُلْتُ أُرْسِلُ کَلْبِي قَالَ إِذَا أَرْسَلْتَ کَلْبَکَ وَسَمَّيْتَ فَکُلْ قُلْتُ فَإِنْ أَکَلَ قَالَ فَلَا تَأْکُلْ فَإِنَّهُ لَمْ يُمْسِکْ عَلَيْکَ إِنَّمَا أَمْسَکَ عَلَی نَفْسِهِ قُلْتُ أُرْسِلُ کَلْبِي فَأَجِدُ مَعَهُ کَلْبًا آخَرَ قَالَ لَا تَأْکُلْ فَإِنَّکَ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَی کَلْبِکَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَی آخَرَ

سلیمان بن حرب، شعبہ، عبداللہ بن ابی السفر، شعبی، عدی بن حاتم کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے معراض سے شکار کے متعلق پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تیر کی دھار لگے تو اس کو کھالو اور اگر اس کے عرض (دوسرے سرے) لگے اور وہ مر جائے تو وہ موقوذہ کے حکم میں ہے، اس کو نہ کھاو، میں نے پوچھا اگر میں اپنے کتے کو چھوڑوں تو اس کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم بسم اللہ پڑھ کر کتے کو چھوڑو تو اس میں سے کھالو، میں نے پوچھا اگر وہ کتا کھالے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مت کھاو، اس لئے کہ اس نے تمہارے لئے نہیں بلکہ اپنے لئے رکھ چھوڑا ہے، پھر میں نے عرض کیا کہ میں اپنا کتا چھوڑوں اور اس کے ساتھ (شکار کے پاس) دوسرا کتا پاؤں (تو کیا کروں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مت کھاؤ اس لئے کہ تم نے اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھی ہے دوسرے پر نہیں۔

Narrated 'Adi bin Hatim:
I asked Allah's Apostle about the Mi'rad. He said, "If you hit the game with its sharp edge, eat it, but if the Mi'rad hits the game with its shaft with a hit by its broad side do not eat it, for it has been beaten to death with a piece of wood. (i.e. unlawful)." I asked, "If I let loose my trained hound after a game?" He said, "If you let loose your trained hound after game, and mention the name of Allah, then you can eat." I said, "If the hound eats of the game?" He said "Then you should not eat of it, for the hound has hunted the game for itself and not for you." I said, "Some times I send my hound and then I find some other hound with it?" He said "Don't eat the game, as you have mentioned the Name of Allah on your dog only and not on the other."

یہ حدیث شیئر کریں