صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ذبیحوں اور شکار کا بیان ۔ حدیث 462

اگر کتا کھالے (تو کیا حکم ہے) اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ آپ سے پوچھتے ہیں کہ ان کے لئے کیا حلال ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ تمہارے لئے پاک چیزیں حلال کی گئی ہیں اور جن شکاری جانوروں کو تم تعلیم دو جو تم کو اللہ نے تعلیم دی تو ایسے جانور جس شکار کو تمہارے لئے پکڑیں اسے کھاؤ اور اس پر اللہ کا نام بھی لو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو، بے شک اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے، جوارح سے مراد صوائد اور کو اسب اجترحوا بمعنی اکتسبوا آتا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کتے کا کھانا اسے خراب کریتا ہے، اس نے اپنے لئے رکھ چھوڑا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تم کو ان کو سکھاتے ہو یہاں تک کہ وہ چھوڑ دیتا ہے اور ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اسے مکروہ سمجھا ہے اور عطاء نے کہا کہ اگر خون پی لے اور اس میں سے کھائے نہیں تو کھالو

راوی: قتیبہ بن سعید , محمد بن فضیل , بیان , شعبی , عدی بن حاتم

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ بَيَانٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ إِنَّا قَوْمٌ نَصِيدُ بِهَذِهِ الْکِلَابِ فَقَالَ إِذَا أَرْسَلْتَ کِلَابَکَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَکَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَکُلْ مِمَّا أَمْسَکْنَ عَلَيْکُمْ وَإِنْ قَتَلْنَ إِلَّا أَنْ يَأْکُلَ الْکَلْبُ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَکُونَ إِنَّمَا أَمْسَکَهُ عَلَی نَفْسِهِ وَإِنْ خَالَطَهَا کِلَابٌ مِنْ غَيْرِهَا فَلَا تَأْکُلْ

قتیبہ بن سعید، محمد بن فضیل، بیان، شعبی، عدی بن حاتم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ہم اس قوم میں ہیں کہ جو کتوں کے ذریعے شکار کرتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم اللہ کا نام لے کر سکھائے ہوئے کتے کو چھوڑو تو جو تمہارے لئے روک رکھیں اس میں سے کھالو اگرچہ وہ مار ڈالیں مگر یہ کہ کتا اس میں سے کچھ کھالے، اس لئے کہ اندیشہ ہے کہ اس نے اپنے لئے روک رکھا ہو اور اگر اس کے ساتھ اس کے علاوہ دوسرے کتے بھی مل گئے ہوں تو مت کھاؤ۔

Narrated 'Abdullah bin 'Umar:
Allah's Apostle said, "If someone keeps a dog neither for guarding livestock, nor for hunting, his good deeds will decrease (in reward) by two Qirats a day.'

یہ حدیث شیئر کریں