صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ذبیحوں اور شکار کا بیان ۔ حدیث 463

اس شکار کا بیان جو دو یا تین دن تک غائب رہے

راوی: موسی بن اسماعیل , ثابت بن زید , عاصم , شعبی , عدی بن حاتم

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَرْسَلْتَ کَلْبَکَ وَسَمَّيْتَ فَأَمْسَکَ وَقَتَلَ فَکُلْ وَإِنْ أَکَلَ فَلَا تَأْکُلْ فَإِنَّمَا أَمْسَکَ عَلَی نَفْسِهِ وَإِذَا خَالَطَ کِلَابًا لَمْ يُذْکَرْ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهَا فَأَمْسَکْنَ وَقَتَلْنَ فَلَا تَأْکُلْ فَإِنَّکَ لَا تَدْرِي أَيُّهَا قَتَلَ وَإِنْ رَمَيْتَ الصَّيْدَ فَوَجَدْتَهُ بَعْدَ يَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ لَيْسَ بِهِ إِلَّا أَثَرُ سَهْمِکَ فَکُلْ وَإِنْ وَقَعَ فِي الْمَائِ فَلَا تَأْکُلْ وَقَالَ عَبْدُ الْأَعْلَی عَنْ دَاوُدَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَدِيٍّ أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي الصَّيْدَ فَيَقْتَفِرُ أَثَرَهُ الْيَوْمَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ ثُمَّ يَجِدُهُ مَيِّتًا وَفِيهِ سَهْمُهُ قَالَ يَأْکُلُ إِنْ شَائَ

موسی بن اسماعیل، ثابت بن زید، عاصم، شعبی، عدی بن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم بسم اللہ پڑھ کر اپنا کتا چھوڑ دو اور وہ شکار روک رکھے اور اس کو مار ڈالے تو اس کو کھالو اور اگر کتے نے کھا لیا ہو تو نہ کھاؤ اس لئے کہ اس نے اپنے لئے روک رکھا ہے اور اگر اس کے ساتھ دوسرے کتے شریک ہوگئے ہوں، جن پر اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیا گیا اور وہ شکار کو روک رکھیں اور قتل کردیں تو مت کھاؤ، اس لئے کہ تم نہیں جانتے کہ ان میں سے کس نے قتل کیا ہے اور اگر کسی شکار پر تو تیر مارے اور ایک یا دو دن کے بعد اس کو پائے تو اس میں تیرے تیر کے سوا کوئی نشان نہ ہو تو اس کو کھالے اور اگر پانی میں مر گیا ہو تو اس کو نہ کھاؤ اور عبدالاعلی نے بواسطہ داؤد، عامر، عدی بیان کیا کہ عدی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں شکار پر تیر مارتا ہوں اور دو تین دن تک شکار غائب رہتا ہے پھر اس کو مرا ہوا پاتا ہوں اور اس میں میرا تیر ہوتا ہے تو کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر چاہو تو اس کو کھالو۔

Narrated Adi bin Hatim:
I asked Allah's Apostle. "We hunt with the help of these hounds." He said, "If you let loose your trained hounds after a game, and mention the name of Allah, then you can eat what the hounds catch for you, even if they killed the game. But you should not eat of it if the hound has eaten of it, for then it is likely that the hound has caught the game for itself. And if other hounds join your hound in hunting the game, then do not eat of it."

یہ حدیث شیئر کریں