صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ذبیحوں اور شکار کا بیان ۔ حدیث 476

ذبیحہ پر بسم اللہ پڑھنے کا بیان، اور اس شخص کا بیان جوقصدا چھوڑ دے، ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر بھول جائے تو کوئی حرج نہیں اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ نہ کھاؤ اس میں سے جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو یہ فسق ہے اور بھول کر چھوڑنے والے کو فاسق نہیں کہا جائے گا، اللہ تعالیٰ کا قول وان الشیاطین لیوحون الی اولیائھم لیجادلوکم وان اطعتموھم انکم لمشرکون

راوی: موسیٰ بن اسماعیل , ابوعوانہ , سعید بن مسروق , عبایہ بن رفاعہ بن رافع اپنے داد رافع بن خدیج

حَدَّثَنِي مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ فَأَصَابَ النَّاسَ جُوعٌ فَأَصَبْنَا إِبِلًا وَغَنَمًا وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُخْرَيَاتِ النَّاسِ فَعَجِلُوا فَنَصَبُوا الْقُدُورَ فَدُفِعَ إِلَيْهِمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِالْقُدُورِ فَأُکْفِئَتْ ثُمَّ قَسَمَ فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنْ الْغَنَمِ بِبَعِيرٍ فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ وَکَانَ فِي الْقَوْمِ خَيْلٌ يَسِيرَةٌ فَطَلَبُوهُ فَأَعْيَاهُمْ فَأَهْوَی إِلَيْهِ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ کَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا نَدَّ عَلَيْکُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ هَکَذَا قَالَ وَقَالَ جَدِّي إِنَّا لَنَرْجُو أَوْ نَخَافُ أَنْ نَلْقَی الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًی أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ فَقَالَ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُکِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَکُلْ لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَأُخْبِرُکُمْ عَنْهُ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَی الْحَبَشَةِ

موسی بن اسماعیل، ابوعوانہ، سعید بن مسروق، عبایہ بن رفاعہ بن رافع اپنے داد رافع بن خدیج کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ذی الحلیفہ میں تھے کہ لوگوں کو بھوک لگی تو ہم نے ایک اونٹ اور ایک بکری ذبح کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے پیچھے تھے، لوگوں نے جلدی کی اور ہانڈیاں چڑھا دیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے پاس پہنچ گئے، تو آپ نے ہانڈیوں کے الٹ دینے کا حکم دیا، پھر مال غنیمت تقسیم کیا اس طرح کہ دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر رکھا، اس میں سے ایک اونٹ بھاگ گیا، جماعت میں لوگ تھوڑے تھے، انہوں نے اس کو پکڑ نا چاہا، مگر عاجز رہے، ان میں سے ایک آدمی نے اس کی طرف تیر پھینکا تو اس کو اللہ تعالیٰ نے روک دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان چوپایوں میں بھی جنگلی جانوروں کی طرح بھگوڑے ہوتے ہیں، تو جب کوئی جانور بھاگ جائے تو اس کے ساتھ ایسا ہی کرو، عبایہ کا بیان ہے کہ میرے دادا نے عرض کیا کہ مجھے امید ہے یا یہ کہا کہ ہمیں اندیشہ ہے کہ کل ہمیں دشمن سے مقابلہ کرنا ہوگا اور ہمارے پاس کوئی چھری نہیں تو کیا ہم بانس سے ذبح کریں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو چیز خون بہادے، اور اس پر اللہ کا نام لے لیا گیا ہو ( تو اس سے ذبح کیا ہوا) کھالو مگر یہ کہ دانت یا ناخن نہ ہو اور میں تمہیں اس کے متعلق بتا دوں کہ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔

Narrated Rafi bin Khadij:
We were with the Prophet in Dhul-Hulaifa and there the people were struck with severe hunger. Then we got camels and sheep as war booty (and slaughtered them). The Prophet was behind all the people. The people hurried and fixed the cooking pots (for cooking) but the Prophet came there and ordered that the cooking pots be turned upside down. Then he distributed the animals, regarding ten sheep as equal to one camel. One of the camels ran away and there were a few horses with the people. They chased the camel but they got tired, whereupon a man shot it with an arrow whereby Allah stopped it. The Prophet said, "Among these animals some are as wild as wild beasts, so if one of them runs away from you, treat it in this way." I said. "We hope, or we are afraid that tomorrow we will meet the enemy and we have no knives, shall we slaughter (our animals) with canes?" The Prophet said, "If the killing tool causes blood to gush out and if Allah's Name is mentioned, eat (of the slaughterer animal). But do not slaughter with a tooth or a nail. I am telling you why: A tooth is a bone, and the nail is the knife of Ethiopians."

یہ حدیث شیئر کریں