صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 103

ان نمازوں کے بیان میں جو اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن ہیں

راوی: قتیبہ بن سعید بن جمیل بن طریف بن عبداللہ الثقفی , مالک بن انس , ابی سہیل اپنے باپ سے , طلحہ بن عبیداللہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَمِيلِ بْنِ طَرِيفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ يَقُولُا جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرُ الرَّأْسِ نَسْمَعُ دَوِيَّ صَوْتِهِ وَلَا نَفْقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّی دَنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنْ الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ فَقَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ فَقَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ فَقَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ وَذَکَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّکَاةَ فَقَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ قَالَ فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَی هَذَا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ

قتیبہ بن سعید بن جمیل بن طریف بن عبداللہ الثقفی، مالک بن انس، ابی سہیل اپنے باپ سے، حضرت طلحہ بن عبیداللہ سے روایت ہے کہ نجد والوں میں سے ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جس کے سر کے بال بکھرے ہوئے تھے، ہمیں اس کی آواز میں گنگناہٹ تو سنائی دے رہی تھی مگر بات سمجھ میں نہیں آتی تھی بالا آخر جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب ہوگیا اس وقت معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے متعلق پوچھ رہا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دن رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں۔ اس نے عرض کیا کیا اس کے علاوہ بھی کوئی نماز میرے لئے فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں، ہاں اگر تم نفل پڑھ لو تو خیر، اور ماہ رمضان کے روزے بھی فرض ہیں۔ اس نے عرض کیا کیا اس کے علاوہ بھی میرے لئے کوئی روزہ فرض ہے؟ فرمایا نہیں ہاں اگر تم نفل روزہ رکھو تو خیر، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے سامنے زکوة کا بھی تذکرہ کیا اس نے عرض کیا کیا اس کے علاوہ بھی کوئی اور صدقہ دینا مجھ پر لازم ہے؟ فرمایا نہیں ہاں اگر اپنی طرف سے دو تو بہتر ہے، اس کے بعد وہ شخص پشت پھیر کر یہ کہتا ہوا چلا گیا کہ اللہ کی قسم میں اس میں کمی بیشی نہیں کروں گا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر اس نے سچ کہا تو کامیاب ہوگیا۔

It is reported on the authority of Talha b. 'Ubaidullah that a person with dishevelled hair, one of the people of Nejd, came to the Messenger of Allah (may peace be upon him). We heard the humming of his voice but could not fully discern what he had been saying, till he came nigh to the Messenger of Allah (may peace be upon him). It was then (disclosed to us) that he was asking questions pertaining to Islam. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Five prayers during the day and the night. (Upon this he said: Am I obliged to say any other (prayer) besides these? He (the Holy Prophet, ) said: No, but whatever you observe voluntarily, out of your own free will, and the fasts of Ramadan. The inquirer said: Am I obliged to do anything else besides this? He (the Holy Prophet) said: No, but whatever you do out of your own free will. And the Messenger of Allah told him about the Zakat (poor-rate). The inquirer said: Am I obliged to pay anything else besides this? He (the Holy Prophet) said: No, but whatever you pay voluntarily out of your own free will. The man turned back and was saying: I would neither make any addition to this, nor will decrease anything out of it. The Prophet remarked: He is successful, if he is true to what he affirms.

یہ حدیث شیئر کریں