صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ عیدین کا بیان ۔ حدیث 2037

نماز عیدین کے بیان میں

راوی: محمد بن رافع , عبد بن حمید , عبدالرزاق , ابن جریج , حسن بن مسلم , طاؤس , ابن عباس

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ شَهِدْتُ صَلَاةَ الْفِطْرِ مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فَکُلُّهُمْ يُصَلِّيهَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ يَخْطُبُ قَالَ فَنَزَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حِينَ يُجَلِّسُ الرِّجَالَ بِيَدِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ يَشُقُّهُمْ حَتَّی جَائَ النِّسَائَ وَمَعَهُ بِلَالٌ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَائَکَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَکَ عَلَی أَنْ لَا يُشْرِکْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا فَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ حَتَّی فَرَغَ مِنْهَا ثُمَّ قَالَ حِينَ فَرَغَ مِنْهَا أَنْتُنَّ عَلَی ذَلِکِ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ لَمْ يُجِبْهُ غَيْرُهَا مِنْهُنَّ نَعَمْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَا يُدْرَی حِينَئِذٍ مَنْ هِيَ قَالَ فَتَصَدَّقْنَ فَبَسَطَ بِلَالٌ ثَوْبَهُ ثُمَّ قَالَ هَلُمَّ فِدًی لَکُنَّ أَبِي وَأُمِّي فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِمَ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ

محمد بن رافع، عبد بن حمید، عبدالرزاق، ابن جریج، حسن بن مسلم، طاؤس، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابوبکر وعثمان رضی اللہ عنہما کے ساتھ عیدالفطر کی نماز میں حاضر ہوا سب نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی پھر خطبہ دیا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر سے اترے گویا کہ میں اب ان کی طرف دیکھ رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے ہاتھ سے اشارہ فرما کر لوگوں کو بٹھا رہے تھے پھر ان کے درمیان سے گزرتے ہوئے عورتوں کے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حضرت بلال تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی (يٰ اَيُّهَا النَّبِيُّ اِذَا جَا ءَكَ الْمُؤْمِنٰتُ يُبَايِعْنَكَ عَلٰ ي اَنْ لَّا يُشْرِكْنَ بِاللّٰهِ شَ يْ ً ا) 60۔ الممتحنہ : 12) جب اس آیت کی تلاوت سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ تم سب اس کا اقرار کرتی ہو؟ ان میں سے ایک عورت کے علاوہ کسی نے جواب نہ دیا، اس نے کہا جی ہاں اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اور راوی نہیں جانتا کہ وہ اس وقت کون عورت تھی فرماتے ہیں پھر انہوں نے صدقہ دینا شروع کیا بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا کپڑا بچھا یا اور کہا لے آؤ میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں پس انہوں نے اپنے چھلے اور انگوٹھیاں بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کپڑے میں ڈالنا شروع کردیں۔

Ibn 'Abbas reported: I participated in the Fitr prayer with the Apostle of Allah (may peace be upon him) and Abu Bakr, 'Umar and 'Uthman, and all of them observed this prayer before the Khutba, and then he (the Holy Prophet) delivered the sermon. Then the Apostle of Allah (may peace be upon him) descended (from the pulpit) and I (perceive) as if I am seeing him as he is commanding people with his hand to sit down. He then made his way through their (assembly) till he came to the women. Bilal was with him. He then recited (this verse): O Prophet, when believing women come to thee giving thee a pledge that they will not associate aught with Allah" (lx. 12) till he finished (his address to) them and then said: Do you conform to it (what has been described in the verse)? Only one woman among them replied: Yes, Apostle of Allah, but none else replied. He (the narrator) said: It could not be ascertained who actually she was. He (the Holy Prophet) exhorted them to give alms. Bilal stretched his cloth and then said: Come forward with alms. Let my father and mother be taken as ransom for you. And they began to throw rings and ringlets in the cloth of Bilal.

یہ حدیث شیئر کریں