صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ لعان کا بیان ۔ حدیث 1250

لعان کا بیان

راوی: یحیی بن یحیی , مالک , ابن شہاب

و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلَانِيَّ جَائَ إِلَی عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ الْأَنْصَارِيِّ فَقَالَ لَهُ أَرَأَيْتَ يَا عَاصِمُ لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ کَيْفَ يَفْعَلُ فَسَلْ لِي عَنْ ذَلِکَ يَا عَاصِمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا حَتَّی کَبُرَ عَلَی عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَی أَهْلِهِ جَائَهُ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ يَا عَاصِمُ مَاذَا قَالَ لَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَاصِمٌ لِعُوَيْمِرٍ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ قَدْ کَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا قَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّی أَسْأَلَهُ عَنْهَا فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّی أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَطَ النَّاسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ کَيْفَ يَفْعَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَزَلَ فِيکَ وَفِي صَاحِبَتِکَ فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا قَالَ سَهْلٌ فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا فَرَغَا قَالَ عُوَيْمِرٌ کَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَکْتُهَا فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَکَانَتْ سُنَّةَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ

یحیی بن یحیی، مالک، حضرت ابن شہاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں خبر دی ہے کہ حضرت عویمر عجلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عاصم بن عدی انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف آئے اور ان سے کہا اے عاصم تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو پائے تو کیا وہ اسے قتل کر دے اگر وہ اسی طرح کرے تو کیا تم اسے قتل کر دوگے؟ اے عاصم! اس بارے میں تم میرے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھو حضرت عاصم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح کے مسائل کے بارے میں پوچھنے کو ناپسند فرمایا اور اس کی مذمت فرمائی حضرت عاصم پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ بات سن کر گراں گزرا جب حضرت عاصم اپنے گھر والوں کی طرف آئے تو حضرت عویمر ان کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا فرمایا ہے عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ عویمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہنے لگے کہ میں کوئی بھلائی کی خبر نہیں لایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس مسئلہ کو جو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا تھا اسے ناپسند فرمایا عویمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے اللہ کی قسم میں نہیں رکوں گا مگر یہاں تک کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس بارے میں پوچھ لوں عویمر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے تو اور لوگ بھی وہاں موجود تھے عویمر نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کیا خیال ہے کہ ایک آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو پائے تو کیا وہ اسے قتل کر دے اگر وہ ایسا کرے تو کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے قتل کر دیں گے یا وہ کیا کرے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں آیت نازل ہوئی ہے جاؤ اور اپنی بیوی کو لے کر آؤ حضرت سہل کہتے ہیں کہ ان دونوں نے لعان کیا اور میں بھی لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھا تو جب وہ دونوں لعان سے فارغ ہوئے تو عویمر نے کہا اے اللہ کے رسول اگر میں اسے اپنے ساتھ رکھوں تو میں جھوٹا ہوں گا اور اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم فرمانے سے پہلے ہی اپنی اس عورت کو تین طلاقیں دے دیں ابن شہاب کہتے ہیں کہ پھر لعان کرنے والوں کے بارے میں یہی طریقہ جاری ہوگیا۔

Sahl b. Sa'd al-Sa'idi reported that'Uwaimir al-'Ajlani came to 'Asim b. 'Adi al-Ansari and said to him. Tell me about a person who finds a man with his wife; should he kill him, and be killed in retaliation; or how should he act? 'Asim, ask for me (religious verdict about it) from Allah's Messenger (may peace be upon him). So 'Asim asked Allah's Messenger (may peace be upon him) and he did not like this question and he disapproved of it so much that'Asim felt aggrieved at what he had heard from Allah's Messenger (may peace be upon him). When 'Asim came back to his family, 'Uwaimir came to him and said: 'Asim, what did Allah's Messenger (may peace be upon him) say to you? 'Asim said to 'Uwaimir: You did not bring something good. Allah's Messenger (may peace be upon him) did not like this religious verdict that I sought from him. 'Uwaimir said: By Allah, I will not rest until I have asked him about it. 'Uwaimir proceeded until he came to Allah's Messenger (may peace be upon him) as he was sitting amidst people, and said: Messenger of Allah, tell me about a person who found a man with his wife. Should he kill him, and then you would kill him, or how should he act? Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: (Verses) have been revealed concerning you and your wife; so go and bring her. Sahl said that they both invoked curses (and further said): I was along with people in the company of Allah's Messenger (may peace be upon him). And when they had finished, Uwaimir said: Allah's Messenger, I shall have told a lie against her if I keep her (now). So he divorced her with three pronouncements before Allah's Messenger (may peace be upon him) had commanded him. Ibn Shihab said: Subsequently that was the practice of invokers of curses (al Mutala'inain)

یہ حدیث شیئر کریں