صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ کھیتی باڑی کا بیان ۔ حدیث 1474

مساقات اور کھجور اور کھیتی کے حصہ پر معاملہ کرنے کے بیان میں

راوی: محمد بن رافع , اسحاق بن منصور , ابن رافع , عبدالرزاق , ابن جریج , موسیٰ بن عقبہ , نافع , ابن عمر

و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَإِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَجْلَی الْيَهُودَ وَالنَّصَارَی مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا ظَهَرَ عَلَی خَيْبَرَ أَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا وَکَانَتْ الْأَرْضُ حِينَ ظُهِرَ عَلَيْهَا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُسْلِمِينَ فَأَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا فَسَأَلَتْ الْيَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِرَّهُمْ بِهَا عَلَی أَنْ يَکْفُوا عَمَلَهَا وَلَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُقِرُّکُمْ بِهَا عَلَی ذَلِکَ مَا شِئْنَا فَقَرُّوا بِهَا حَتَّی أَجْلَاهُمْ عُمَرُ إِلَی تَيْمَائَ وَأَرِيحَائَ

محمد بن رافع، اسحاق بن منصور، ابن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، موسیٰ بن عقبہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہود و نصاری کو سر زمین حجاز سے نکال دیا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب خیبر پر غالب ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہود کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ کیا اس لئے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس زمین پر غالب ہوگئے تو وہ زمین اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور مسلمانوں کے لئے ہوگئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہود کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ کیا تو یہود نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس بات پر رہنے دینے کی درخواست کی کہ وہ اس زمین کی محنت کریں گے اور ان کے لئے آدھا پھل ہوگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا ہم تمہیں اس بات پر جب تک چاہیں گے رہنے دیں گے وہ اس میں رہتے رہے یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں تیماء یا اریحا کی طرف جلا وطن کر دیا۔

Ibn Umar reported that 'Umar b. al-Khattab (Allah be pleased with him) expelled the Jews and Christians from the land of Hijaz, and that when Allah's Messenger (may peace be upon him) conquered Khaibar he made up his mind to expel the Jews from it (the territory of Khaibar) because, when that land was conquered, it came under the sway of Allah, that of His Messenger (may peace be upon him) and that of the Muslims. The jews asked Allah's Messenger (may peace be upon him) to let them continue there on the condition that they would work on it, and would get in turn half of the fruit (of the trees), whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: We would let you continue there so long as we will desire. So they continued (to cultivate the lands) till 'Umar externed them to Taima' ang Ariha (two villages in Arabia, but out of Hijaz).

یہ حدیث شیئر کریں