صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ فرائض کا بیان ۔ حدیث 1652

کلالہ کی میر اث کے بیان میں

راوی: عمر بن محمد بن بکیر ناقد , سفیان بن عیینہ , محمد بن منکدر , جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُکَيْرٍ النَّاقِدُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَرِضْتُ فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ يَعُودَانِي مَاشِيَيْنِ فَأُغْمِيَ عَلَيَّ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ صَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ فَأَفَقْتُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ شَيْئًا حَتَّی نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ يَسْتَفْتُونَکَ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيکُمْ فِي الْکَلَالَةِ

عمر بن محمد بن بکیر ناقد، سفیان بن عیینہ، محمد بن منکدر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے پاس میری عیادت کے لئے تشریف لائے ۔ مجھ پر بیہوشی طاری ہو گئی۔ رسول اللہ نے وضو فرمایا اور اپنے سے مجھ پر پانی ڈالا ۔ مجھے افاقہ ہوا ۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں اپنے مال میں کیسے فیصلہ کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اس کا کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ آیت میراث يستفتونک قل الله يفتيکم في الکلالة نازل ہوئی۔

Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: I fell sick and there came to me on foot Allah's Messenger (may peace be upon him) and Abu Bakr for inquiring after my health. I fainted. He (the Holy Prophet) performed ablution and then sprinkled over me the water of his ablution. I felt some relief and said: Allah's Messenger, how should I decide about my property? He said nothing to me in response until this verse pertaining to the law of inheritance was revealed: "They ask you for a decision; say: Allah gives you a decision concerning the person who has neither parents nor children" (iv. 177).

یہ حدیث شیئر کریں