صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ وصیت کا بیان ۔ حدیث 1719

تہائی مال کی وصیت کے بیان میں

راوی: زہیر بن حرب , حسن بن موسی , زہیر , سماک بن حرب , مصعب بن سعد , سعد

و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَرِضْتُ فَأَرْسَلْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ دَعْنِي أَقْسِمْ مَالِي حَيْثُ شِئْتُ فَأَبَی قُلْتُ فَالنِّصْفُ فَأَبَی قُلْتُ فَالثُّلُثُ قَالَ فَسَکَتَ بَعْدَ الثُّلُثِ قَالَ فَکَانَ بَعْدُ الثُّلُثُ جَائِزًا

زہیر بن حرب، حسن بن موسی، زہیر، سماک بن حرب، مصعب بن سعد، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں بیمار ہوا تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پیغام بھیجا ۔ میں نے عرض کیا مجھے آپ اپنے مال کے تقسیم کرنے کی اجازت دے دیں۔ جیسے میں چاہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکار فرمایا ۔ میں نے نصف کے لئے عرض کیا تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکار فرمایا میں نے تہائی کے لئے عرض کیا تو تہائی کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہے کہتے ہیں تو اس کے بعد ایک تہائی جائز ہوگیا۔

Mus'ab b. Sa'd reported on the authority of his father. I was ailing. I sent message to Allah's Apostle (may peace be upon him) saying: Permit me to give away my property as I like. He refused. I (again) said: (Permit me) to give away half. He (again refused). I (again said): Then one-third. He (the Holy Prophet) observed silence after (I had asked permission to give away) one-third. He (the narrater) said: It was then that endowment of one-third became permissible.

یہ حدیث شیئر کریں