صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ حدود کا بیان ۔ حدیث 1917

چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں

راوی: قتیبہ بن سعید , لیث , محمد بن رمح , لیث , ابن شہاب , عروہ , سیدہ عائشہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ يُکَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَلَّمَهُ أُسَامَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا أَهْلَکَ الَّذِينَ قَبْلَکُمْ أَنَّهُمْ کَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَکُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا وَفِي حَدِيثِ ابْنِ رُمْحٍ إِنَّمَا هَلَکَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِکُمْ

قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، ابن شہاب، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ قریش نے ایک مخزوی عورت کے بارے میں مشورہ کیا جسں نے چوری کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کون گفتگو کرے گا؟ تو انہوں نے کہا جو اس بات پر جرات کر سکتا ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیارے اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسامہ نے گزارش کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کرتا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا تو فرمایا اے لوگو؟ تم میں سے پہلے لوگوں کو ہلاک کیا اس میں سے جب کو کوئی معزز چوری کرتا تو وہ اسے چھوڑ دیتے اور ان میں سے کوئی کمزور چوری کرتا تو اس پر حد جاری کر دیتے اور اللہ کی قسم! اگر فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی چوری کرتی تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ دیتا اور ابن رمح کی حدیث میں ہے تم سے پہلے لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔

'A'isha reported that the Quraish had been anxious about the Makhzumi woman who had committed theft, and said: Who will speak to Allah's Messenger (may peace be upon him) about her? They said: Who dare it, but Usama, the loved one of Allah's Messenger (may peace be upon him)? So Usama spoke to him. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Do you intercede regarding one of the punishments prescribed by Allah? He then stood up and addressed (people) saying: O people, those who have gone before you were destroyed, because if any one of high rank committed theft amongst them, they spared him; and it anyone of low rank committed theft, they inflicted the prescribed punishment upon him. By Allah, if Fatima, daughter of Muhammad, were to steal, I would have her hand cut off. In the hadith transmitted on the authority of Ibn Rumh (the words are): "Verily those before you perished."

یہ حدیث شیئر کریں