صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ حدود کا بیان ۔ حدیث 1918

چوری کی حد اور اس کے نصاب کے بیان میں

راوی: ابوطاہر , حرملہ بن یحیی , ابن وہب , یونس بن یزید , ابن شہاب , عروہ بن زبیر , زوجہ نبی سیدہ عائشہ

و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الَّتِي سَرَقَتْ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ فَقَالُوا مَنْ يُکَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَلَّمَهُ فِيهَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ أُسَامَةُ اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمَّا کَانَ الْعَشِيُّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَطَبَ فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّمَا أَهْلَکَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِکُمْ أَنَّهُمْ کَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَکُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَإِنِّي وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ثُمَّ أَمَرَ بِتِلْکَ الْمَرْأَةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقُطِعَتْ يَدُهَا قَالَ يُونُسُ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا بَعْدُ وَتَزَوَّجَتْ وَکَانَتْ تَأتِينِي بَعْدَ ذَلِکَ فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس بن یزید، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، زوجہ نبی سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ قریش نے اس عورت کے بارے میں مشو رہ کیا جس نے غزوہ فتح مکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں چوری کی تھی۔ انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس بارے میں کون گفتگو کرے گا؟ انہوں نے کہا محبوب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ اس بات پر کوئی جرات نہ کرے گا ۔ تو انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بھیجا گیا ۔ تو اس عورت کے معاملہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے گفتگو کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس کا رنگ تبدیل ہوگیا اور فرمایا کیا تو اللہ کی حدود میں سے ایک حد میں سفارش کرتا ہے؟ تو اسامہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے عرض کیا اے اللہ کے رسول؟ (صلی اللہ علیہ وسلم) میرے لئے مغفرت طلب کریں۔ جب شام ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ ارشاد فرمایا اور اللہ کی تعریف بیان کی جس کا وہ اہل ہے ۔ پھر فرمایا اما بعد؟ تم سے پہلے لوگوں کو اس بات نے ہلاک کیا کہ ان میں سے جب کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو وہ اسے چھوڑ دتیے اور جب ان میں سے ضعیف چوری کرتا تو اس پر حد کرتے اور قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر فاطمہ بنت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی چوری کرتی تو اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا اس عورت کے بارے میں جسں نے چوری کی تھی تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ اس کی توبہ بہت عمدہ تھی اور اس کے بعد اس کی شادی ہوئی اور وہ اس کے بعد میرے پاس تھی اور میں اس کی ضرورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچاتی تھی۔

'A'isha, the wife of Allah's Apostle (may peace be upon him), reported that the Quraish were concerned about the woman who had committed theft during the lifetime of Allah's Apostle (may peace be upon him), in the expedition of Victory (of Mecca). They said: Who would speak to Allah's Messenger (may peace be upon him) about her? They (again) said: Who can dare do this but Usama b Zaid, the loved one of Allah's Messenger (may peace be upon him)? She was brought to Allah's Messenger (may peace be upon him) and Usama b. Zaid spoke about her to him (interceded on her behalf). The colour of the face of Allah's Messenger (may peace be upon him) changed, and he said: Do you intercede in one of the prescribed punishments of Allah? He (Usama) said: 'Messenger of Allah, seek forgiveness for me. When it was dusk. Allah's Messenger (may peace be upon him) stood up and gave an address. He (first) glorified Allah as He deserves, and then said: Now to our topic. This (injustice) destroyed those before you that when any one of (high) rank committed theft among them, they spared him, and when any weak one among them committed theft, they inflicted the prescribed punishment upon him. By Him in Whose Hand is my life, even if Fatima daughter of Muhammad were to commit theft, I would have cut off her hand. He (the Holy Prophet) then commanded about that woman who had committed theft, and her hand was cut off. 'A'isha (further) said: Hers was a good repentance, and she later on married and used to come to me after that, and I conveyed her needs (and problems) to Allah's Messenger (may peace be upon him).

یہ حدیث شیئر کریں