صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ فیصلوں کا بیان ۔ حدیث 1980

حاکم کے فیصلے کا حقیقت کو تبدیل نہ کر سکنے کے بیان میں

راوی: یحیی بن یحیی تمیمی , ابومعاویہ , ہشام بن عروہ , زینب بنت ابی سلمہ , ام سلمہ ا

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ وَلَعَلَّ بَعْضَکُمْ أَنْ يَکُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ فَأَقْضِيَ لَهُ عَلَی نَحْوٍ مِمَّا أَسْمَعُ مِنْهُ فَمَنْ قَطَعْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا فَلَا يَأْخُذْهُ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ بِهِ قِطْعَةً مِنْ النَّارِ

یحیی بن یحیی تمیمی، ابومعاویہ، ہشام بن عروہ، زینب بنت ابی سلمہ، حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اپنا جھگڑا میرے پاس لاتے ہو اور ہو سکتا ہے کہ تم میں سے کوئی اپنی دلیل کو دوسرے سے عمدہ طریقے سے بیان کرنے والا ہو اور میں اس کے لئے فیصلہ کردوں اس بات پر جو میں نے اس سے سنی پھر میں جس کے لئے اس کے بھائی کا حق دلا دوں تو اسے نہ لے کیونکہ میں اس کے لئے جہنم کا ایک ٹکڑا کاٹ کر دے رہا ہوں

Umm Salama reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: You bring to me, for (judgment) your disputes, some of you perhaps being more eloquent in their plea than others, so I give judgment on their behalf according to what I hear from them. (Bear in mind, in my judgment) if I slice off anything for him from the right of his brother, he should not accept that, for I sliced off for him a portion from the Hell.

یہ حدیث شیئر کریں