صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ گری پڑی چیز کا بیان ۔ حدیث 2

باندھنے کی ڈوری اور اس تھیلی کی پہچان اور گمشدہ بکریوں اور اونٹوں کے حکم کے بیان میں

راوی: یحیی بن ایوب , قتیبہ , ابن حجر , اسمعیل , ابن جعفر , ربیعة بن ابی عبدالرحمن , یزید مولی منبعث زید بن خالد جہنی

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ قَالَ ابْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ اللُّقَطَةِ فَقَالَ عَرِّفْهَا سَنَةً ثُمَّ اعْرِفْ وِکَائَهَا وَعِفَاصَهَا ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا فَإِنْ جَائَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ قَالَ خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَکَ أَوْ لِأَخِيکَ أَوْ لِلذِّئْبِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْإِبِلِ قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ أَوْ احْمَرَّ وَجْهُهُ ثُمَّ قَالَ مَا لَکَ وَلَهَا مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا حَتَّی يَلْقَاهَا رَبُّهَا

یحیی بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، اسماعیل، ابن جعفر، ربیعة بن ابی عبدالرحمن، یزید مولیٰ منبعث حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہ کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک سال تک اعلان کر پھر اس کے باندھنے کی ڈوری اور اس تھیلی کی پہچان کو یاد رکھ پھر اسے خرچ کر لے تو اگر اس کا مالک آجائے تو اسے اس کو لوٹا دے اس آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول گمشدہ بکری کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے پکڑ لو کیونکہ وہ تیرے لئے ہے یا تیرے بھائی کے لئے ہے اس نے عرض کیا گمشدہ اونٹ کے بارے میں راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ میں آ گئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار مبارک سرخ ہو گئے یا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ سرخ ہو گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے اس اونٹ سے کیا ہے اس اونٹ کے ساتھ اس کا جوتا ہے اور اس کا مشک ہے یہاں تک کہ اس کا مالک اسے پکڑ لے گا۔

Zaid b. Khalid al-Juhani reported that a person asked Allah's Apostle (may peace be upon him) about picking up of stray articles, whereupon he said: Make announcement about it for a year, and recognise well the strap and the bag (containing that); then spend that; and if its owner comes, make him the payment of that. He (the inquirer) said: Messenger of Allah, what about the lost goat? he said: Take it, for that is yours or for your brother, or for the wolf. He (again) said: (What about) the lost camel? The Messenger of Allah (may peace be upon him) was enraged until his cheeks became red (or his face became red) and then said: You have nothing to do about that; it has feet and a leather bag (to quench its thirst) until its owner finds it.

یہ حدیث شیئر کریں