صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ صلہ رحمی کا بیان ۔ حدیث 2000

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے بیان میں کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو میں مجھے ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا ۔

راوی: ابوکریب محمد بن علاء ہمدانی ابن فضیل عمارہ بن قعقاع ابی زرعہ ابوہریرہ

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ قَالَ أُمُّكَ ثُمَّ أُمُّكَ ثُمَّ أُمُّكَ ثُمَّ أَبُوكَ ثُمَّ أَدْنَاكَ أَدْنَاكَ

ابوکریب محمد بن علاء ہمدانی ابن فضیل عمارہ بن قعقاع ابی زرعہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے اچھے سلوک کا کون حقدار ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تیری ماں پھر تیری ماں پھر تیری ماں پھر تیرے باپ کا پھر جو تیرے قریب ہو پھر جو تیرے قریب ہو۔

Abu Huraira reported that a person said: Allah's Messenger, who amongst the people is most deserving of my good treatment? He said: Your mother, again your mother, again your mother, then your father, then your nearest relatives according to the order (of nearness).

یہ حدیث شیئر کریں