صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ صلہ رحمی کا بیان ۔ حدیث 2008

والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا نفلی نماز وغیرہ مقدم ہونے کے بیان میں

راوی: زہیر بن حرب , یزید بن ہارون , جریر , ابن حازم , محمد بن سیرین , ابوہریرہ ,

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمْ يَتَکَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلَّا ثَلَاثَةٌ عِيسَی ابْنُ مَرْيَمَ وَصَاحِبُ جُرَيْجٍ وَکَانَ جُرَيْجٌ رَجُلًا عَابِدًا فَاتَّخَذَ صَوْمَعَةً فَکَانَ فِيهَا فَأَتَتْهُ أُمُّهُ وَهُوَ يُصَلِّي فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ فَقَالَ يَا رَبِّ أُمِّي وَصَلَاتِي فَأَقْبَلَ عَلَی صَلَاتِهِ فَانْصَرَفَتْ فَلَمَّا کَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَتْهُ وَهُوَ يُصَلِّي فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ فَقَالَ يَا رَبِّ أُمِّي وَصَلَاتِي فَأَقْبَلَ عَلَی صَلَاتِهِ فَانْصَرَفَتْ فَلَمَّا کَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَتْهُ وَهُوَ يُصَلِّي فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ فَقَالَ أَيْ رَبِّ أُمِّي وَصَلَاتِي فَأَقْبَلَ عَلَی صَلَاتِهِ فَقَالَتْ اللَّهُمَّ لَا تُمِتْهُ حَتَّی يَنْظُرَ إِلَی وُجُوهِ الْمُومِسَاتِ فَتَذَاکَرَ بَنُو إِسْرَائِيلَ جُرَيْجًا وَعِبَادَتَهُ وَکَانَتْ امْرَأَةٌ بَغِيٌّ يُتَمَثَّلُ بِحُسْنِهَا فَقَالَتْ إِنْ شِئْتُمْ لَأَفْتِنَنَّهُ لَکُمْ قَالَ فَتَعَرَّضَتْ لَهُ فَلَمْ يَلْتَفِتْ إِلَيْهَا فَأَتَتْ رَاعِيًا کَانَ يَأْوِي إِلَی صَوْمَعَتِهِ فَأَمْکَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا فَوَقَعَ عَلَيْهَا فَحَمَلَتْ فَلَمَّا وَلَدَتْ قَالَتْ هُوَ مِنْ جُرَيْجٍ فَأَتَوْهُ فَاسْتَنْزَلُوهُ وَهَدَمُوا صَوْمَعَتَهُ وَجَعَلُوا يَضْرِبُونَهُ فَقَالَ مَا شَأْنُکُمْ قَالُوا زَنَيْتَ بِهَذِهِ الْبَغِيِّ فَوَلَدَتْ مِنْکَ فَقَالَ أَيْنَ الصَّبِيُّ فَجَائُوا بِهِ فَقَالَ دَعُونِي حَتَّی أُصَلِّيَ فَصَلَّی فَلَمَّا انْصَرَفَ أَتَی الصَّبِيَّ فَطَعَنَ فِي بَطْنِهِ وَقَالَ يَا غُلَامُ مَنْ أَبُوکَ قَالَ فُلَانٌ الرَّاعِي قَالَ فَأَقْبَلُوا عَلَی جُرَيْجٍ يُقَبِّلُونَهُ وَيَتَمَسَّحُونَ بِهِ وَقَالُوا نَبْنِي لَکَ صَوْمَعَتَکَ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ لَا أَعِيدُوهَا مِنْ طِينٍ کَمَا کَانَتْ فَفَعَلُوا وَبَيْنَا صَبِيٌّ يَرْضَعُ مِنْ أُمِّهِ فَمَرَّ رَجُلٌ رَاکِبٌ عَلَی دَابَّةٍ فَارِهَةٍ وَشَارَةٍ حَسَنَةٍ فَقَالَتْ أُمُّهُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ ابْنِي مِثْلَ هَذَا فَتَرَکَ الثَّدْيَ وَأَقْبَلَ إِلَيْهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی ثَدْيِهِ فَجَعَلَ يَرْتَضِعُ قَالَ فَکَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَحْکِي ارْتِضَاعَهُ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ فِي فَمِهِ فَجَعَلَ يَمُصُّهَا قَالَ وَمَرُّوا بِجَارِيَةٍ وَهُمْ يَضْرِبُونَهَا وَيَقُولُونَ زَنَيْتِ سَرَقْتِ وَهِيَ تَقُولُ حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَکِيلُ فَقَالَتْ أُمُّهُ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ ابْنِي مِثْلَهَا فَتَرَکَ الرَّضَاعَ وَنَظَرَ إِلَيْهَا فَقَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا فَهُنَاکَ تَرَاجَعَا الْحَدِيثَ فَقَالَتْ حَلْقَی مَرَّ رَجُلٌ حَسَنُ الْهَيْئَةِ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ ابْنِي مِثْلَهُ فَقُلْتَ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ وَمَرُّوا بِهَذِهِ الْأَمَةِ وَهُمْ يَضْرِبُونَهَا وَيَقُولُونَ زَنَيْتِ سَرَقْتِ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ ابْنِي مِثْلَهَا فَقُلْتَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا قَالَ إِنَّ ذَاکَ الرَّجُلَ کَانَ جَبَّارًا فَقُلْتُ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ وَإِنَّ هَذِهِ يَقُولُونَ لَهَا زَنَيْتِ وَلَمْ تَزْنِ وَسَرَقْتِ وَلَمْ تَسْرِقْ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا

زہیر بن حرب، یزید بن ہارون، جریر، ابن حازم، محمد بن سیرین ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پنگھوڑے میں سوائے تین بچوں کے اور کسی نے کلام نہیں کیا حضرت عیسیٰ بن مریم اور صاحب جریج اور جریج ایک عبادت گزار آدمی تھا اس نے ایک عبادت خانہ بنایا ہوا تھا جس میں وہ نماز پڑھتا تھا جریج کی ماں آئی اور وہ نماز میں تھا اس کی ماں نے کہا اے جریج !(جریج نے اپنے دل میں) کہا اے میرے پروردگار ایک طرف میری ماں ہے اور ایک طرف میری نماز ہے پھر وہ نماز کی طرف متوجہ رہا اور اس کی ماں واپس چلی گئی پھر اگلے دن آئی تو وہ نماز پڑھ رہا تھا تو وہ کہنے لگی اے جریج ! (جریج نے اپنے دل میں) کہا اے میرے پروردگار ایک طرف میری ماں ہے اور دوسری طرف میں نماز میں ہوں پھر وہ اپنی نماز کی طرف متوجہ رہا پھر اس کی ماں نے کہا اے اللہ جب تک جریج فاحشہ عورتوں کا چہرہ نہ دیکھ لے اس وقت تک اسے موت نہ دینا بنی اسرائیل (کے لوگ) جریج اور اس کی عبادت کا بڑا تذکرہ کرتے تھے بنی اسرائیل کی ایک عورت بڑی خوبصورت تھی وہ کہنے لگی کہ اگر تم چاہتے ہو تو میں جریج کو فتنے میں مبتلا کر دوں وہ عورت جریج کی طرف گئی لیکن جریج نے اس عورت کی طرف توجہ نہ کی ایک چرواہا جریج کے عبادت خانے میں رہتا تھا اس عورت نے اس چرواہے کو اپنی طرف بلایا ۔ اس چرواہے نے اس عورت سے اپنی خواہش پوری کی جس سے وہ عورت حاملہ ہوگئی تو جب اس عورت کے ہاں ایک لڑکے کی پیدائش ہوئی تو اس نے کہا یہ جریج کا لڑکا ہے (یہ سن کر) لوگ آئے اور انہوں نے جریج کو اس کے عبادت خانہ سے نکالا اور اس کے عبادت خانہ کو گرا دیا اور لوگوں نے جریج کو مارنا شروع کر دیا جریج نے کہا تم لوگ یہ سب کچھ کس وجہ سے کر رہے ہو لوگوں نے جریج سے کہا تو نے اس عورت سے بدکاری کی ہے اور تجھ سے لڑکا پیدا ہوا ہے جریج نے کہا وہ بچہ کہاں ہے تو لوگ اس بچے کو لے کر آئے جریج نے کہا مجھے چھوڑ دو میں نماز پڑھ لوں جریج نے نماز پڑھی پھر وہ نماز سے فارغ ہو کر اس بچے کے پاس آیا اور اس بچے کے پیٹ میں انگلی رکھ کر کہا اے لڑکے تیرا باپ کون ہے اس لڑکے نے کہا فلاں چرواہا ۔ پھر لوگ جریج کی طرف متوجہ ہوئے اس کو بوسہ دینے لگے اور اسے چھونے لگے اور کہنے لگے کہ ہم آپ کے لئے سونے کا عبادت خانہ بنا دیتے ہیں جریج نے کہا نہیں بلکہ تم اسے اسی طرح مٹی کا بنا دو پھر لوگوں نے اسی طرح بنا دیا اور تیسرا وہ بچہ کہ جس نے پنگھوڑے میں بات کی اس کا واقعہ یہ ہے کہ ایک بچہ اپنی ماں کا دودھ پی رہا تھا تو ایک آدمی ایک عمدہ سواری پر بہترین لباس پہنے ہوئے وہاں سے گزرا تو اس بچے کی ماں نے کہا اے اللہ میرے بیٹے کو اس جیسا بنا دے پھر وہ بچہ دودھ چھوڑ کر اس سوار کی طرف مڑا اور اسے دیکھتا رہا پھر وہ بچہ کہنے لگا اے اللہ مجھے اس جیسا نہ بنانا پھر وہ بچہ پستان کی طرف متوجہ ہوا اور دودھ پینے لگا راوی کہتے ہیں گویا کہ میں رسول اللہ کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حکایت بیان کر رہے ہیں اس کے دودھ پینے کو اپنی شہادت کی انگلی اپنے منہ میں ڈال کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی کو چوسنا شروع کر دیا۔ راوی کہتے ہیں پھر وہ ایک لونڈی کے پاس سے گزرے جسے لوگ مارتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ تونے زنا کیا ہے اور چوری کی ہے اور وہ کہتی ہے حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَکِيلُ میرے لئے اللہ ہی کافی ہے اور بہتر کار ساز ہے تو اس بچے کی ماں نے کہا اے اللہ میرے بیٹے کو اس عورت کی طرح نہ بنانا تو اس بچے نے دودھ پینا چھوڑ کر اس باندی کی طرف دیکھا اور کہنے لگا اے اللہ مجھے اس جیسا بنا دے پس اس موقع پر ماں اور بیٹے کے درمیان ایک مکالمہ ہوا ماں نے کہا اے سر منڈے ایک خوبصورت شکل والا آدمی گزرا تو میں نے کہا اے اللہ میرے بیٹے کو اس جیسا بنا دے تو نے کہا اے اللہ مجھے اس جیسا نہ بنا اور لوگ اس باندی کے پاس سے گزرے تو لوگ اسے مارتے ہوئے کہہ رہے تھے تو نے زنا کیا ہے اور چوری کی ہے تو میں نے کہا اے اللہ میرے بیٹے کو اس جیسا نہ بنانا تو نے کہا اے اللہ مجھے اس عورت جیسا بنا دے بچے نے کہا بے شک وہ آدمی ظالم تھا تو میں نے کہا اے اللہ مجھے اس جیسا نہ بنا اور یہ عورت جسے لوگ کہہ رہے تھے کہ تو نے زنا کیا ہے حالانکہ اس نے زنا نہیں کیا اور تو نے چوری کی ہے حالانکہ اس نے چوری نہیں کی تھی میں نے کہا اے اللہ مجھے اس جیسا بنا دے۔

Abu Huraira reported Allah's Apostle (may peace be upon him) as saying: None spoke in the cradle but only three (persons), Christ son of Mary, the second one the companion of Juraij. Juraij had got constructed a temple and confined himself in that. His mother came to him as he was busy in prayer and she said: Juraij. He said: My Lord, my mother (is calling me while I am engaged in) my prayer. He continued with the prayer. She returned and she came on the next day and he was busy in prayer, and she said: Juraij. And he said: My Lord, my mother (is calling me while I am engaged) in prayer, and he continued with the prayer and she went back, and then on the next day she again came and he was busy in prayer and she said: Juraij. And he said: My Lord, my mother (is calling me while I am engaged in my prayer, and he continued with the prayer, and she said: My Lord, don't give him death unless he has seen the fate of the prostitutes. The story of Juraij and that of his meditation and prayer gained currency amongst Bani Isra'il. There was a prostitute who had been a beauty incarnate. She said (to the people): If you like I can allure him to evil. She presented herself to him but he paid no heed (to her). She came to a shepherd who lived near the temple and she offered herself to him and he had a sexual intercourse with her and so she became pregnant arid when she gave birth to a child she said: This is from Juraij. So they came and asked him to get down and demolished the temple and began to beat him. He said: What is the matter? They said: You have committed fornication with this prostitute and she has given birth to a child from your loins. He said: Where is the child? They brought him (the child) and he said: just leave me so that I should observe prayer. And he observed prayer and when he finished, he came to the child. He struck his stomach and said: O boy, who is your father? lie said: He is such shepherd. So they turned towards Juraij, kissed him and touched him (for seeking blessing) and said: We are prepared to construct your temple with gold. He said. No, just rebuild it with mud as it had been, and they did that. Then there was a babe who was sucking his mother that a person dressed in fine garment came riding upon a beast. His mother said: O Allah, make my child like this one. He (the babe) left sucking and began to see towards him, and said: O Allah, don't make me like him. He then returned to the chest and began to suck the milk of his mother. He (Abu Huraira) said: I perceived as if I am seeing Allah's Messenger (may peace be upon him) as he is explaining the scene of his sucking milk with his forefinger in his mouth and sucking that. He (Abu Huraira) further reported Allah's Apostle (may be peace upon him) as saying: There happened to pass by him a girl who was being beaten and they were saying: You have committed adultery and you have committed theft and she was saying: Allah is enough for me and He is my good Protector, and his mother said: O Allah, don't make my child like her and he left sucking the milk, and looked towards her and said: O Allah, make me like her, and there was a talk between them. She said: O with shaven head, a good-looking person happened to pass by and I said: O Allah, make my child like him, and you said: O Allah, don't make me like him, and they passed by a girl while they were beating her and saying: You committed fornication and you committed theft, and I said: O Allah, don't make my child like her, and you said: O Allah, make me like her. Thereupon he said: That person was a tyrant, and I said: O Allah, don't make me like him, and they were saying about her: You committed fornication whereas in fact she had not committed that and they were saying: You have committed theft whereas she had not committed theft, so I said: O Allah, make me like her.

یہ حدیث شیئر کریں