صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ تقدیر کا بیان ۔ حدیث 2225

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق عمر عمل شقاوت وسعادت لکھے جانے کے بیان میں

راوی: ابوطاہر احمد بن عمرو بن سرح ابن وہب , عمرو بن حارث , ابی زبیر مکی عامر بن واثلہ عبداللہ بن مسعود

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ أَنَّ عَامِرَ بْنَ وَاثِلَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُا الشَّقِيُّ مَنْ شَقِيَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ وَالسَّعِيدُ مَنْ وُعِظَ بِغَيْرِهِ فَأَتَى رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ حُذَيْفَةُ بْنُ أَسِيدٍ الْغِفَارِيُّ فَحَدَّثَهُ بِذَلِكَ مِنْ قَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ وَكَيْفَ يَشْقَى رَجُلٌ بِغَيْرِ عَمَلٍ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ أَتَعْجَبُ مِنْ ذَلِكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا مَرَّ بِالنُّطْفَةِ ثِنْتَانِ وَأَرْبَعُونَ لَيْلَةً بَعَثَ اللَّهُ إِلَيْهَا مَلَكًا فَصَوَّرَهَا وَخَلَقَ سَمْعَهَا وَبَصَرَهَا وَجِلْدَهَا وَلَحْمَهَا وَعِظَامَهَا ثُمَّ قَالَ يَا رَبِّ أَذَكَرٌ أَمْ أُنْثَى فَيَقْضِي رَبُّكَ مَا شَاءَ وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ ثُمَّ يَقُولُ يَا رَبِّ أَجَلُهُ فَيَقُولُ رَبُّكَ مَا شَاءَ وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ ثُمَّ يَقُولُ يَا رَبِّ رِزْقُهُ فَيَقْضِي رَبُّكَ مَا شَاءَ وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ ثُمَّ يَخْرُجُ الْمَلَكُ بِالصَّحِيفَةِ فِي يَدِهِ فَلَا يَزِيدُ عَلَى مَا أُمِرَ وَلَا يَنْقُصُ

ابوطاہر احمد بن عمرو بن سرح ابن وہب، عمرو بن حارث، ابی زبیر مکی عامر بن واثلہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رایت ہے کہ بد بخت وہی ہے جو اپنی ماں کے پیٹ میں ہی بد بخت ہو اور نیک بخت وہ ہے جو دوسروں سے نصیحت حاصل کرے پس اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں سے ایک آدمی آیا جسے حذیفہ بن اسید غفاری کہا جاتا تھا اور عامر بن واثلہ سے حضرت ابن مسعود کا یہ قول روایت کیا تو عامر نے کہا آدمی بغیر عمل کے بد بخت کیسے ہو سکتا ہے تو اس سے حذیفہ نے فرمایا کیا تو اس بات سے تعجب کرتا ہے؟ میں نے رسول اللہ سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نطفہ پر بیالیس راتیں گزر جاتی ہیں تو اللہ اس کی طرف فرشتہ بھیجتے ہیں جو اس کی صورت بناتا ہے اور اس کے کان آنکھیں اور جلد گوشت اور ہڈیاں بناتا ہے پھر عرض کرتا ہے اے رب یہ مذکر ہے یا مؤنث پس تیرا رب جو چاہتا ہے فیصلہ کرتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے فرشتہ پھر عرض کرتا ہے اے رب اس کی عمر تو تیرا رب جو چاہتا ہے حکم دیتا ہے اور فرشتہ لکھ دیتا ہے وہ پھر عرض کرتا ہے اے رب اس کا رزق تو تیرا رب جو چاہتا ہے حکم دیتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے پھر فرشتہ وہ کتاب اپنے ہاتھ میں لے کر نکل جاتا ہے اور وہ نہ کوئی زیادتی کرتا ہے اور نہ کمی اس میں جو اسے حکم دیا جاتا ہے۔

'Abdullah b. Mas'ud reported: Evil one is he who is evil in the womb of his mother and the good one is he who takes lesson from the (fate of) others. The narrator came to a person from amongst the Companion of Allah's Messenger (may peace be upon him) who was called Hudhaifa b. Usaid Ghifari and said: How can a person be an evil one without (committing an evil) deed? Thereupon the person said to him: You are surprised at this, whereas I have heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saving: When forty nights pass after the semen gets into the womb, Allah sends the angel and gives him the shape. Then he creates his sense of hearing, sense of sight, his skin, his flesh, his bones, and then says: My Lord, would he be male or female? And your Lord decides as He desires and the angel then puts down that also and then says: My Lord, what about his age? And your Lord decides as He likes it and the angel puts it down. Then he says: My Lord, what about his livelihood? And then the Lord decides as He likes and the angel writes it down, and then the angel gets out with his scroll of destiny in his hand and nothing is added to it and nothing is subtracted from it.

یہ حدیث شیئر کریں