صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 2742

بیت اللہ کے ڈھانے کا ارادہ کرنے والے لشکر کے دھنسائے جانے کے بیان میں

راوی: محمد بن حاتم , ابن میمون , ولید بن صالح , عبیداللہ بن عمرو , زید بن ابی انیسہ , عبدالملک عامری , یوسف بن ماہک , عبداللہ بن صفوان , سیدہ ام المومنین

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ الْعَامِرِيِّ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَکَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَيَعُوذُ بِهَذَا الْبَيْتِ يَعْنِي الْکَعْبَةَ قَوْمٌ لَيْسَتْ لَهُمْ مَنَعَةٌ وَلَا عَدَدٌ وَلَا عُدَّةٌ يُبْعَثُ إِلَيْهِمْ جَيْشٌ حَتَّی إِذَا کَانُوا بِبَيْدَائَ مِنْ الْأَرْضِ خُسِفَ بِهِمْ قَالَ يُوسُفُ وَأَهْلُ الشَّأْمِ يَوْمَئِذٍ يَسِيرُونَ إِلَی مَکَّةَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ أَمَا وَاللَّهِ مَا هُوَ بِهَذَا الْجَيْشِ قَالَ زَيْدٌ وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِکِ الْعَامِرِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُوسُفَ بْنِ مَاهَکَ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْکُرْ فِيهِ الْجَيْشَ الَّذِي ذَکَرَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ

محمد بن حاتم، ابن میمون، ولید بن صالح، عبیداللہ بن عمرو، زید بن ابی انیسہ، عبدالملک عامری، یوسف بن ماہک، عبداللہ بن صفوان، سیدہ ام المومنین سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب ایک قوم اس گھر یعنی خانہ کعبہ کی پناہ لے گی جن کے پاس کوئی رکاوٹ نہ ہوگی نہ آدمیوں کی تعداد ہوگی اور نہ ہی سامان(ضروریات زندگی) ہوگا ان کی طرف ایک لشکر بھیجا جائے گا جب وہ زمین کے ایک ہموار میدان میں ہوں گے تو انہیں دھنسا دیا جائے گا یوسف نے کہا شام والے(یعنی حجاج کا لشکر) ان دنوں مکہ والوں سے لڑنے کے لئے روانہ ہو چکے تھے عبداللہ بن صفوان نے کہا اللہ کی قسم وہ لشکر یہ نہیں۔

Abdullah b. Safwan reported the Mother of the Faithful as saying that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: They would soon seek protection in this House, viz. Ka'ba (the defenceless), people who would have nothing to protect themselves in the shape of weapons or the strength of the people. An army would be sent to fight (and kill) them and when they would enter a plain ground the army would be sunk in it. Yusuf (one of the narrators) said: It was a people of Syria (hordes of Hajjaj) who had been on that day coming towards Mecca for an attack (on 'Abdulllah b. Zubair) and Abdullah b. Safwan said: By God, it does not imply this army.

یہ حدیث شیئر کریں