صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ شکار کا بیان ۔ حدیث 480

سکھلائے گئے کتوں سے شکار کرنے کے بیان میں

راوی: محمد بن عبداللہ بن نمیر , زکریا , عامر , عدی حاتم

و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ مَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَکُلْهُ وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَيْدِ الْکَلْبِ فَقَالَ مَا أَمْسَکَ عَلَيْکَ وَلَمْ يَأْکُلْ مِنْهُ فَکُلْهُ فَإِنَّ ذَکَاتَهُ أَخْذُهُ فَإِنْ وَجَدْتَ عِنْدَهُ کَلْبًا آخَرَ فَخَشِيتَ أَنْ يَکُونَ أَخَذَهُ مَعَهُ وَقَدْ قَتَلَهُ فَلَا تَأْکُلْ إِنَّمَا ذَکَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَی کَلْبِکَ وَلَمْ تَذْکُرْهُ عَلَی غَيْرِهِ

محمد بن عبداللہ بن نمیر، زکریا، عامر، عدی بن حاتم، حضرت عدی حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تیر کے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا اگر شکار تیر کی دھار سے مرا ہو تو تو اسے کھا سکتا ہے اور اگر اس کے عرض سے مارا ہو تو وہ موقوذہ یعنی چوٹ کھایا ہوا ہے(وہ مردار ہے، تو اسے نہ کھا) اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کتے کہ شکار کہ بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا جس شکار کو کتا پکڑ لے اور کتا اس میں سے نہ کھائے تو تو اسے کھا سکتا ہے کیونکہ شکار کو کتے کا پکڑ لینا ہی اس کو ذبح کر دینا ہے اور اگر اس شکار کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی دیکھے اور تجھے اس بات کا اندیشہ ہو کہ دوسرے کتے نے بھی اس کے ساتھ پکڑا ہوگا اور اسے مار ڈالا ہوگا تو پھر اسے نہ کھا کیونکہ تو نے اللہ کا نام اپنے کتے پر لیا ہے اپنے کتے کہ علاوہ دوسرے کتے پر اللہ کا نام نہیں لیا

'Adi b. Hatim reported: I asked Allah's Messenger (may peace be upon him) about hunting the game with the help of Mi'rad, whereupon he said: If it strikes (the game) with its point, then eat it, but if it strikes flat, that is (the game is) beaten (into death), (then do not eat that). 'Adi further said: I asked him about hunting with the help of a dog, whereupon he said: If that (the dog) catches it (the game) for you and does not eat out of that, then you eat (the game) for Dhakat (slaughtering) of that is its being caught by it (by the dog). But if you find another dog besides it, and you fear that that dog (the second one) had caught it (the game) along with that (your dog) and killed it, then don't eat; for you recited the name of Allah on your dog and did not recite that on the other one (which joined your dog incidentally).

یہ حدیث شیئر کریں