سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 394

نماز کے اوقات کا بیان

راوی: مسدد , عبداللہ بن داؤد , بدر بن عثمان , ابوبکر بن ابی موسی , ابوموسی اشعری

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا بَدْرُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي مُوسَی عَنْ أَبِي مُوسَی أَنَّ سَائِلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا حَتَّی أَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِينَ انْشَقَّ الْفَجْرُ فَصَلَّی حِينَ کَانَ الرَّجُلُ لَا يَعْرِفُ وَجْهَ صَاحِبِهِ أَوْ أَنَّ الرَّجُلَ لَا يَعْرِفُ مَنْ إِلَی جَنْبِهِ ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الظُّهْرَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ حَتَّی قَالَ الْقَائِلُ انْتَصَفَ النَّهَارُ وَهُوَ أَعْلَمُ ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَائُ مُرْتَفِعَةٌ وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الْعِشَائَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ فَلَمَّا کَانَ مِنْ الْغَدِ صَلَّی الْفَجْرَ وَانْصَرَفَ فَقُلْنَا أَطَلَعَتْ الشَّمْسُ فَأَقَامَ الظُّهْرَ فِي وَقْتِ الْعَصْرِ الَّذِي کَانَ قَبْلَهُ وَصَلَّی الْعَصْرَ وَقَدْ اصْفَرَّتْ الشَّمْسُ أَوْ قَالَ أَمْسَی وَصَلَّی الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ وَصَلَّی الْعِشَائَ إِلَی ثُلُثِ اللَّيْلِ ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ الْوَقْتُ فِيمَا بَيْنَ هَذَيْنِ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَی سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَی عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَغْرِبِ بِنَحْوِ هَذَا قَالَ ثُمَّ صَلَّی الْعِشَائَ قَالَ بَعْضُهُمْ إِلَی ثُلُثِ اللَّيْلِ وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِلَی شَطْرِهِ وَکَذَلِکَ رَوَی ابْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مسدد، عبداللہ بن داؤد، بدر بن عثمان، ابوبکر بن ابی موسی، حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اوقات نماز کے متعلق سوال کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (زبانی) جواب نہیں دیا بلکہ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا پھر طلوع صبح صادق کے وقت فجر کی نماز پڑھی جبکہ کوئی ایک دوسرے کا چہرہ نہ پہچان سکتا تھا یا جو شخص اپنے پہلو میں ہوتا اس کو نہ پہچان سکتا پھر حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم کیا اور انہوں نے ظہر کو قائم کیا جبکہ سورج ڈھل چکا تھا یہاں تک کہ کہنے والے نے کہا کیا دوپہر ہو گئی؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوب جانتے تھے پھر حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم کیا اور انہوں نے عصر کو قائم کیا جبکہ سورج بلند اور روشن تھا پھر حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم ہوا اور انہوں نے مغرب کو قائم کیا جب کہ سورج غروب ہوا پھر حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم ہوا اور انہوں نے عشاء کو قائم کیا جبکہ شفق کا نشان غروب ہو چکا تھا پھر جب دوسرا دن آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھی اور فراغت کے بعد ہم لوگ کہنے لگے کہ کیا سورج نکل آیا؟ اور ظہر کی نماز اس وقت پڑھی جب جس وقت پہلے روز عصر کی نماز پڑھی تھی اور عصر کی نماز اس وقت پڑھی جبکہ سورج زرد ہو گیا تھا یا شام ہوگئی تھی اور مغرب کی نماز شفق غائب ہونے سے پہلے پڑھی اور عشاء کی نماز تہائی رات میں پڑھائی پھر فرمایا کہاں ہے اوقات نماز کے متعلق دریافت کرنے والا؟ جان لو وقت مستحب ان دونوں وقتوں کے درمیان ہے۔ ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ سلیمان بن موسیٰ نے بواسطہ عطاء عن جابر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مغرب کے متعلق اسی طرح روایت کیا ہے اس میں یہ ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھی بعض نے کہا تہائی رات میں اور بعض نے کہا کہ آدھی رات میں اسی طرح ابن بریدہ بواسطہ بریدہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں