سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ شکار کا بیان ۔ حدیث 1088

سدھائے ہوئے کتے اور تیر سے شکار کرنے کا بیان

راوی: محمد بن کثیر , شعیب , عبداللہ بن ابی سفر , عدی بن حاتم

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ قَالَ عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَکُلْ وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْکُلْ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ قُلْتُ أُرْسِلُ کَلْبِي قَالَ إِذَا سَمَّيْتَ فَکُلْ وَإِلَّا فَلَا تَأْکُلْ وَإِنْ أَکَلَ مِنْهُ فَلَا تَأْکُلْ فَإِنَّمَا أَمْسَکَ لِنَفْسِهِ فَقَالَ أُرْسِلُ کَلْبِي فَأَجِدُ عَلَيْهِ کَلْبًا آخَرَ فَقَالَ لَا تَأْکُلْ لِأَنَّکَ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَی کَلْبِکَ

محمد بن کثیر، شعیب، عبداللہ بن ابی سفر، حضرت عدی بن حاتم سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے معراض (بے پر کا تیر) کے بارے میں سوال کیا (یعنی کیا اس کے ذریعہ کیا ہوا شکار حلال ہے یا نہیں؟) تو آپ نے فرمایا اگر وہ تیر اپنی تیزی سے لگا تو کھا اور اگر ٹیڑھا ہو کر لگا تو مت کھا کیونکہ اس صورت میں وہ موقوذہ (چوٹ کھا کر مرا ہوا) ہے (جو قرآن کی رو سے حرام ہے) حضرت عدی کہتے ہیں کہ پھر میں نے پوچھا کہ میں اپنے کتے کو (شکار پر) چھوڑتا ہوں آپ نے فرمایا اگر تو نے بسم اللہ پڑھ کر چھوڑا تھا تو تو کھا ورنہ نہیں۔ اور اگر کتے نے شکار میں سے کھا لیا ہو تب بھی مت کھا کیونکہ اس صورت میں اس نے اپنے لئے شکار کیا تھا (نہ کہ تیرے لئے) پھر میں نے پوچھا کہ میں شکار پر اپنا کتا چھوڑتا ہوں اور پھر دوسرا کتا بھی پاتا ہوں (اس صورت میں کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا نہ کھا کیونکہ تو نے بسم اللہ اپنے کتے پر پڑھی تھی (نہ کہ دوسرے کتے پر)۔

یہ حدیث شیئر کریں